اتر پردیش کے کانپور میں گزشتہ روز 8 اکتوبر بدھ کو مشری بازار میں واقع مرکز مسجد سے 100 میٹر دور ایک زور دار اسکوٹر میں دھماکہ ہوا۔ دھماکے میں بارہ افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا،ابتدائی طور پر پہلے اسے کسی سازش کےحصہ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا جسکے پیش نظر کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ،تاہم جوائنٹ پولیس کمشنر آشوتوش کمار نے اب اس واقعے کے حوالے سے اہم انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابتدائی طور پر اس واقعہ کو بم دھماکہ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا،لیکن تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ غیر قانونی پٹاخوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں نصف درجن لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور کئی دکانوں سے بھاری مقدار میں غیر قانونی پٹاخے برآمد کیے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جوائنٹ کمشنر آشوتوش کمار نے کہا کہ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر پولیس کا خیال ہے کہ اسکوٹر کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا تھا۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی سکواڈ اور دیگر اداروں کو واقعہ کی اطلاع دی گئی۔ جائے وقوعہ پر پہنچ کر چھان بین کرنے پر پتہ چلا کہ اسکوٹر کے قریب ایک غیر قانونی پٹاخہ بازار چل رہا تھا۔
تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ دھماکہ ،کم شدت کے دھماکہ خیز مواد سے ہوا جو عام طور پر پٹاخوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پولیس نے فوری طور پر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا اور کئی دکانوں سے غیر قانونی پٹاخوں کا بڑا ذخیرہ برآمد کیا ۔ جوائنٹ پولیس کمشنر آشوتوش کمار نے بتایا کہ تقریباً چھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے اس واقعہ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
پولیس اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ پٹاخے کہاں سے منگوائے گئے تھے ،کون اسے فروخت کر رہا ہے ۔جبکہ حراست میں لیے گئے افراد خود کو بے گناہ قرار دیا ہے، جن دکانوں سے پٹاخے برآمد کیے گئے ان کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ جوائنٹ کمشنر نے واضح کیا کہ اس واقعے سے شہر میں امن و امان متاثر نہیں ہوا ہے اور صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ پٹاخوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنے کے لیے پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔