Friday, June 06, 2025 | 10, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • راجستھان کوٹا: پانچ مہینوں میں 14 طلبا کی خودکشی،سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت کو لگائی پھٹکار

راجستھان کوٹا: پانچ مہینوں میں 14 طلبا کی خودکشی،سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت کو لگائی پھٹکار

Reported By: Munsif TV | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: May 23, 2025 IST     

image
سپریم کورٹ نے راجستھان کے کوٹا میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافے پر راجستھان حکومت کو پھٹکار لگائی اور صورتحال کو 'سنگین' قرار دیا۔ جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے حکومت سے سخت لہجے میں پوچھا کہ اس نے اس معاملے میں اب تک کیا، کیا گیا ہے؟کورٹ نے کہا کہ صرف پانچ ماہ میں 14 طلباء نے خودکشی کی اور وہ بھی اسی شہر میں۔ عدالت نے خبردار کیا ہے کہ اسے ہلکے میں  نہ لیا جائے۔  ورنہ عدالت  سخت موقف اختیار کر سکتی ہے۔ عدالت نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی ہے کہ آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ایک طالب علم کی خودکشی کے معاملے میں چار دن بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔
 
جسٹس پارڈی والا نے راجستھان کی نمائندگی کرنے والے وکیل سے پوچھا، ایک ریاست کے طور پر آپ کیا کر رہے ہیں؟ یہ بچے خودکشی کیوں کر رہے ہیں اور صرف کوٹا میں ہی کیوں؟ وکیل نے کہا کہ ریاست میں خودکشی کے معاملات کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ۔سپریم کورٹ کھڑگپور کے آئی آئی ٹی میں زیر تعلیم 22 سالہ طالب علم کی موت کے معاملے کی سماعت کر رہی  ہے۔ طالبہ 4 مئی کو اپنے ہاسٹل کے کمرے میں لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔ عدالت ایک اور کیس سے بھی نمٹ رہی ہے جس میں ایک لڑکی، NEET کی خواہشمند، کوٹا میں اپنے کمرے میں مردہ پائی گئی جہاں وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی۔
 
بنچ کو معلوم ہوا کہ آئی آئی ٹی کھڑگپور کے طالب علم کی موت کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ۔ سپریم کورٹ نے 8 مئی کو درج ایف آئی آر میں چار دن کی تاخیر پر سوال اٹھایا۔ بنچ نے سپریم کورٹ کے 24 مارچ کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی خودکشی کے بار بار ہونے والے واقعات کا نوٹس لیا تھا اور طلبہ کی ذہنی صحت کے خدشات کو دور کرنے اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس قائم کی  ہے۔
 
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ فیصلے کے مطابق ایسے معاملات میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنا ضروری ہے۔ بنچ نے عدالت میں موجود متعلقہ پولیس افسر سے پوچھا کہ آپ کو ایف آئی آر درج کرنے میں چار دن کیوں لگے؟ افسر نے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور معاملے کی جانچ جاری ہے۔