دہلی میں ایم سی ڈی کے 12 رکنی ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی نے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ کانگریس نے بھی ایک سیٹ جیت کر اپنا کھاتہ کھولا ہے۔ عام آدمی پارٹی تین سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، اور ایک آزاد امیدوار نے بھی ایک سیٹ جیتی ہے۔ 30 نومبر کو ہوئےان انتخابات کے نتائج کا اعلان 3 دسمبر کو کیا گیا۔
12 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 7 سیٹ جیتی ہے۔ اس سے پہلے بی جے پی کے پاس ان 12 میں سے نو سیٹیں تھیں جو اب گھٹ کر سات رہ گئی ہیں۔ تاہم، بی جے پی نے شالیمار باغ، دوارکا، اور گریٹر کیلاش جیسے اہم وارڈوں پر قبضہ کر لیا۔ کانگریس نے سنگم وہار سیٹ جیت کر واپسی کا اشارہ دیا، جبکہ آل انڈیا فارورڈ بلاک کے محمد عمران نے چاندنی محل وارڈ میں زبردست جیت حاصل کی، جس سے AAP کو دھچکا لگا۔
نتائج کے بعد، 250 رکنی ایم سی ڈی ہاؤس میں بی جے پی کی سیٹوں کی تعداد بڑھ کر 122 ہو گئی ہے، جب کہ اے اے پی کی تعداد 102 ہو گئی ہے۔ بی جے پی کے پاس اب اکثریت سے محض چار سیٹیں کم ہے۔ ضمنی انتخاب کا یہ نتیجہ دہلی میں سیاسی جماعتوں کے لیے مستقبل کے چیلنجوں اور مواقع کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دارالحکومت میں صفائی اور ترقی کا راستہ اور بھی دلچسپ ہو گیا ہے۔
دہلی میونسپل کارپوریشن کے حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد عام آدمی پارٹی نے بی جے پی اور ریاستی حکومت پرسنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10ماہ پرانی بی جے پی حکومت اپنے ہی کئی مضبوط وارڈز میں عوامی اعتماد کھو بیٹھی ہے۔ پارٹی کے دہلی کے چیف سوربھ بھاردواج نے پریس میٹ میں دعویٰ کیاہے کہ اشوک وہار وارڈ میں خودوزیر اعلیٰ نے 10 مرتبہ انتخابی مہم چلائی، جہاں ابتدامیں بی جے پی 179ووٹوں سے ہار گئی تھی، لیکن بعد میں نتائج کو بدل دیا گیا، جسے عام آدمی پارٹی نے کھلی بے ایمانی قرار دیا ہے۔
سوربھ کے مطابق منڈکا وارڈ میں پارٹی کی کامیابی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی کی تمام تر کوششوں کے باوجود عوام اب بھی کیجریوال کے ساتھ کھڑے ہیں۔سوربھ نے مزید کہا ہے کہ ہروارڈ میں اروند کیجریوال نے بذات خود مجھے ہرامیدوارکے پاس بھیج کر انتخابی حکمتِ عملی کی نگرانی کی، جبکہ سِٹنگ ایم ایل اے کی جانب سے امیدواروں پر دباؤ، پیسے کے بل پر الیکشن لڑوانے اور غریب امیدواروں کو جان بوجھ کرمیدان میں اتارنے جیسے الزامات بھی سامنے آئے ہیں،اسی طرح بی جے پی پرالزام لگایا گیا کہ بانسوری سوراج نے اپنے پی اے کی اہلیہ کو انتخاب لڑوایا، جبکہ عاپ کے سابق ایم ایل اے شعیب اقبال چاندنی محل سے اپنے سا لےکاشف قریشی اورسنگم وہارسے راجیش گپتااپنی اہلیہ کے لیے ٹکٹ کے خواہاں تھے،جس سے ٹکٹ تقسیم میں اقربا پروری کا الزام مزیدمضبوط ہوتا ہے،ایسے میں ہم نے اپنے زمین سے جڑے کارکن ہی ٹکٹ دیا۔
عام آدمی پارٹی رہنما سنجیو جھا نے کہا کہ یہ ریکھا گپتا کے لیے ایک ایسا امتحان تھا جس میں وہ بری طرح ناکام ثابت ہوئیں، جبکہ پارٹی کے ونئے مشرا نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے کارکنوں ہی کو امیدواربنایاگیا،لہٰذا ہمارے ہورڈنگس اورتشہیری موادکونقصان پہنچایا گیا،اسکے باوجود پارٹی نے دہلی کی سیاست میں شاندار واپسی درج کی ہے۔ پارٹی قیادت نے اس عزم کااظہارکیاہے کہ آنے والے دنوں میں عام آدمی پارٹی کو مزید مضبوط کیا جائے گااوردہلی کی سیاست میں عوامی مسائل کوپھر سے مرکزمیں لایا جائے گا۔