دیوالی کے تہوار سے قبل مارکیٹ میں جعلی نوٹوں کو پھیلانے والے گینگ کا ایس او جی نے پردہ فاش کر دیا ہے۔ یہ گینگ راجدھانی جے پور میں 43 لاکھ روپے کے جعلی نوٹوں کو پھیلانے کی تیاری میں مصروف تھے، لیکن اس سے پہلے ہی ایس او جی نے کارروائی کرتے ہوئے ایک فلیٹ میں رہنے والے دو نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس سے جعلی نوٹ بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
یہ تمام نوٹ 500 روپے کے تھے۔ فی الحال نارائن وہار تھانہ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایس او جی اور پولیس کی ٹیم نے 43 لاکھ روپے کے جعلی نوٹوں کے ساتھ دو ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔
ایس او جی کئی دنوں سے گینگ کا پیچھا کر رہی تھی :
بتایا جا رہا ہے کہ ایس او جی کی ٹیم گزشتہ 10-15 دنوں سے اس گینگ کے پیچھے لگی ہوئی تھی۔ کل دوپہر کو ایس او جی کو اطلاع ملی، جس کے بعد ایک فلیٹ میں کارروائی کرتے ہوئے 43 لاکھ روپے کے جعلی نوٹ برآمد کیے گئے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ایس او جی) وی کے سنگھ نے بتایا کہ تہوار کے موقع پر اس طرح کے گینگ سرگرم ہوتے ہیں جو جعلی نوٹوں کو مارکیٹ میں پھیلاتے ہیں۔ ایس او جی کی ٹیم اس طرح کے گینگ پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ ٹیم کو اطلاع ملی کہ جعلی نوٹوں کی کھیپ جے پور پہنچ چکی ہے۔
اس کے بعد ٹیم نے ملزمان کی لوکیشن کی بنیاد پر ان کے فلیٹ پر چھاپہ مارا، جہاں سے 43 لاکھ روپے کے جعلی نوٹوں میں سے 26 لاکھ کے نوٹوں کی گڈی اور 18 لاکھ روپے کی نوٹوں کی شیٹ برآمد کی گئی۔ اس شیٹ کی کٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ نوٹوں کی شیٹ دوسرے صوبوں سے جے پور لائی گئی تھی۔ یہ گینگ ان نوٹوں کو جے پور میں مختلف جگہوں پر تقسیم کرنے کی تیاری میں تھا۔
واقعے میں حیران کن انکشاف :
اس معاملے میں ایک حیران کن بات سامنے آئی کہ ان جعلی نوٹوں پر پہلی بار واٹر مارک اور سیکیورٹی فیچر نمایاں نظر آیا، جس کی وجہ سے عام آدمی کے لیے اصلی اور جعلی نوٹ میں فرق کرنا انتہائی مشکل ہے۔ اس تکنیک سے بنائے گئے جعلی نوٹوں کا کسی کو ذرا بھی اندازہ نہیں ہو سکتا۔ اب پولیس اس پورے معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے۔
یہ گینگ ایک لاکھ روپے کے اصلی نوٹ کے بدلے چار لاکھ روپے کے جعلی نوٹ دیا کرتا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ بیکانیر کا ایک ملزم ان نوٹوں کی ڈیل کرنے والا تھا۔ پولیس اب حراست میں لیے گئے دونوں ملزمان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے، جس میں کئی بڑے انکشافات ہونے کی توقع ہے۔