• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے جھارگرام میں عوامی ریلی سے کیا خطاب، بی جے پی کو بنایا تنقید کا نشانہ

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے جھارگرام میں عوامی ریلی سے کیا خطاب، بی جے پی کو بنایا تنقید کا نشانہ

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Aug 08, 2025 IST     

image
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے جھارگرام میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے وہاں کے لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر چلنے کا یقین ظاہر کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کئی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور کئی نئے منصوبوں کا افتتاح بھی کیا گیا ہے۔عوام کی  بڑی تعداد نے اس ریلی سے شرکت کی۔
 
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کے  بنگالی مزدوروں کے ساتھ زبان اور شناخت کی بنیاد پر برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ صرف ایک زبان پر حملہ نہیں ہے بلکہ پوری بنگالی برادری کی شناخت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کی ثقافت، زبان اور شناخت کو دبانے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ممتا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی لیڈر اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے لوگوں سے پیدائشی سرٹیفکیٹ مانگ رہے ہیں، لیکن کیا ان کے پاس اپنے کاغذات ہیں؟ جھارگرام ریلی میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ این آر سی کو پچھلے دروازے سے لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ووٹر لسٹ سے نام ہٹانے پر ممتا کی وارننگ:

ریلی کے دوران ممتا بنرجی نے بنگالی بولنے والوں کے نام ووٹر لسٹ سے 'خصوصی نظر ثانی' کے نام پر ہٹانے کے الزامات پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو خبردار کیا کہ کسی بھی ووٹر کا نام صرف اس لیے نہ ہٹایا جائے کہ وہ بنگالی ہے۔ یہ جمہوریت کے ساتھ غداری ہوگی اور بنگال کے لوگ اسے برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی آسام حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں کی حکومت کو بنگال کے لوگوں کو این آر سی نوٹس بھیجنے کا کیا حق ہے؟

اسمبلی انتخابات سے قبل بڑا قدم:

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ممتا بنرجی کی یہ ریلی نہ صرف بنگالی شناخت کے تحفظ کے لیے تھی، بلکہ یہ 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل ٹی ایم سی کے سیاسی میدان کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی بھی ہے۔ ممتا نے جذباتی اپیل کرتے ہوئے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ بنگالیوں کے تحفظ، عزت اور حقوق کی لڑائی میں سب سے آگے کھڑی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مہم کا بنگال سے باہر رہنے والے بنگالی ووٹروں پر کتنا اثر پڑتا ہے۔