" مارواڑی گو بیک " مہم سکندرآباد کے مونڈا مارکیٹ میں ایک مقامی نوجوان اور مارواڑی تاجر کے درمیان پارکنگ کی جگہ پر حالیہ جھگڑے کے بعد شروع ہوئی۔مارواڑی کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر ذات پات کی بنیاد پر گالی گلوچ کرنے کے علاوہ ایک شخص پر حملہ کیا۔یہ مسئلہ تیزی سے بڑھ گیا، جس سے مختلف مقامی تنظیموں اور طلبہ تنظیموں نے احتجاج شروع کیا۔
طلبا تنظیمیں بھی متحرک
مظاہرین کا الزام ہے کہ گجرات اور راجستھان کی کمیونٹیز نے ریاست میں جارحانہ انداز میں توسیع کی ہے، جس سے مقامی کاروبار میں کٹوتی ہوئی ہے۔انہوں نے مارواڑی تاجروں پر جعلی مصنوعات فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا۔اس مسئلے نے مختلف طلبہ تنظیموں کو متحرک کیا، خاص طور پر عثمانیہ یونیورسٹی سے ، جمعہ کو ریاست گیر بند کی کال دی گئی۔
عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں کشیدگی
مظاہروں میں شدت آنے کے بعد او یو کیمپس میں ہلکی کشیدگی پھیل گئی، جس سے پولیس نے یونیورسٹی کے کچھ طلباء کو گرفتار کر لیا۔طلباء برادری کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے، پولیس نے او یو جے اے سی کے چیئرمین کوٹھاپلی تروپتی کو گرفتار کیا، جنہوں نے بند کی کال دی تھی۔او یو کے طلبہ نے تمام گرفتار طلبہ کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔طلباء نے حکومت کو ان کے احتجاج کے جمہوری حق کو دبانے کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ اس طرح کی گرفتاریاں کیمپس میں مزید کشیدگی کو بھڑکا سکتی ہیں۔
مخالف مارواڑی مہم پر بی جےپی کا رد عمل
مارواڑی برادری کے خلاف مہم کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی وزیر بانڈی سنجے کمار نے حال ہی میں کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر محرک ہے۔گوشہ محل ، ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ مارواڑی برادری کی حمایت میں آئے اور اس مہم کے لیے لوگوں کو جیل بھیجنے سمیت سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مارواڑی دکانوں کےسامنے مظاہرے
ماروارڈی تاجروں کے خلاف مظاہروں میں جمعہ کو شدت آگئی، طلبہ گروپس اور مقامی تاجروں نے کئی مختلف مقامات پر مظاہرے کئے۔حبشی گوڑا میں، عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (او یو جے اے سی) اور آدیواسی اسٹوڈنٹ یونین کے کئی کارکنوں نے مارواڑیوں کی ملکیتی زیورات کی دکان نوکار گولڈ کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے او یو جے اے سی کے چیئرمین کے تروپتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ٹائر جلائے اور ’’ گو بیک مارواڑی ‘‘ کے نعرے لگائے۔عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے طلبہ رہنماؤں کو حفاظتی تحویل میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔
ابرہیم پٹنم میں بائیک ریلی
دریں اثناء ابراہیم پٹنم میں مقامی تاجروں کی طرف سے منعقدہ ایک بڑے پیمانے پر ریلی دیکھی گئی۔ سیکڑوں شرکاء نے ساگر ہائی وے، منچل روڈ اور اولڈ بس اسٹینڈ روڈ پر بائیک ریلی نکالی، جس میں ’’مارواڑی ہٹاؤ، تلنگانہ بچاؤ‘‘ اور ’’گو بیک مارواڑی، تلنگانہ بچاؤ‘‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔ دریں اثنا، بند کی کال کی حمایت میں گروسری، ٹیکسٹائل، سنار کا کام اور دیگر تجارت کرنے والی کچھ دکانیں رضاکارانہ طور پر بند ر ہیں۔طلباء اور تاجر دونوں کی شرکت سے ہونے والے مظاہروں نے کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے، پولیس نے مزید بدامنی کو روکنے کے لیے کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔