آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی پر نوئیڈا میں ایک ٹی وی چینل کے پروگرام کے بعد حملہ کیا گیا۔ مولانا کا کہنا ہے کہ پروگرام ختم ہوتے ہی دو تین نوجوان اسٹیج پر چڑھ گئے اور بغیر کچھ پوچھے ان پر حملہ کر دیا۔ تاہم وہاں موجود لوگوں نے مداخلت کی جس کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔ ساجد رشیدی نے اس پورے معاملے کو لے کر نوئیڈا تھانے میں شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دفعہ 126 کے تحت شکایت درج کرائی ہے اور نوئیڈا پولس کے ڈی سی پی سینٹرل سے بھی ملاقات کی ہے اور اپنی سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا ساجد رشیدی نے بتایا کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے منگل کو پارلیمنٹ کی جامع مسجد میں رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو اور پارٹی کے دیگر ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ مولانا کا کہنا ہے کہ اس تصویر میں کچھ چیزیں نظر آرہی ہیں جو مسجد کے وقار کے خلاف تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اس تصویر کو اسلام اور مسجد کے وقار کے خلاف سمجھا لیکن کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سارا تنازعہ کھڑا ہوا۔
مجھے جان سے مار نے کی دھمکیاں مل رہی ہیں:
مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے انہیں مسلسل دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی ہیں۔ فون کرنے والے انہیں گالیاں دے رہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے اسی لیے میں نے پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ میری حفاظت کو یقینی بنائے اور جو لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مولانا نے واضح طور پر کہا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔ اس طرح کے واقعات ملک کی جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، اگر کسی کو کسی مسئلے پر اعتراض ہے تو اسے بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ تشدد سے۔ فی الحال پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے اور مولانا کی شکایت کی بنیاد پر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی مسلسل زیر بحث ہے، جہاں لوگ مختلف ردعمل دے رہے ہیں۔