پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کو ملک میں جمہوری اداروں کے مبینہ کٹاؤ پر تشویش کا اظہار کیا اور کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے خلاف ریمارکس کی حمایت کی۔محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں ایک پروفیسر پر حملہ کرنے والے فوجی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی خیر مقدم کیا۔ مفتی نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا، یہ سچ ہے کہ ہمارے اداروں سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات اور مہاراشٹر کے انتخابات کو لے کر راہل گاندھی نے جو الزامات لگائے ہیں ان کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے۔ انہوں نے گورنروں اور وقف سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف بی جے پی کے حالیہ شدید ردعمل کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا، سپریم کورٹ نے گورنر اور وقف کے بارے میں فیصلہ دیا ۔جس پر بی جے پی نے اس پر تنقید کی۔ سپریم کورٹ جیسے ادارے کو بھی کمزور کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن میں صرف چند لوگ ہیں۔ وہ کیاکرتے ہیں یا نہیں کرتے ہیں ،یہ پریشان کن ہے۔
بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، جب نشی کانت دوبے اور یہاں تک کہ نائب صدر جیسے لیڈر سپریم کورٹ پر کھل کر تبصرہ کرتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اداروں کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے کمزور کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے خدشات جائز ہیں۔امریکہ کے بوسٹن میں ایک تقریب میں تارکین وطن کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کا الیکشن کمیشن 'سمجھوتہ کر رہا ہے'۔ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی اس مسئلے کو اٹھاتے رہے ہیں اور یہ کہ "نظام میں کچھ چیزیں ، بہت خراب ہے"۔ بی جے پی نے اس تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں 'غدار' قرار دیا۔
اسکے علاوہ مغربی بنگال میں حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے مفتی نے کہا کہ انہوں نے وہاں کی مسلم کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد مظاہروں سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا، 'میں نے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی ایسے احتجاج میں حصہ نہ لیں جو پرتشدد ہو جائے اور فرقہ پرست طاقتوں کو انہیں بدنام کرنے کا موقع ملے۔