• News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • تلنگانہ کے ضلع رنگا ریڈی میں غیرقانونی بچپن کی شادی کے بعد نابالغ لڑکی کو بچالیا گیا۔ دولہا،ماں سمیت5 افراد پرمقدمہ درج

تلنگانہ کے ضلع رنگا ریڈی میں غیرقانونی بچپن کی شادی کے بعد نابالغ لڑکی کو بچالیا گیا۔ دولہا،ماں سمیت5 افراد پرمقدمہ درج

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 31, 2025 IST     

image
 تلنگانہ کے ضلع رنگاریڈی کے نندی گاما میں بچپن کی شادی نےعلاقہ میں ہلچل مچا دی ہے۔ 13 سالہ لڑکی کی 40 سالہ شخص سے زبردستی شادی موضوع بحث بن گئی ہے۔ تاہم، اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پرعزم لڑکی نے اس ناانصافی کا بہادری سے سامنا کیا اور اسکول ٹیچر سے رجوع کیا۔ لڑکی کےاسکول ٹیچرنے تحصیلداراورپولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے دولہا، ماں، رشتہ لگانے والا شخص، اس کی بیوی، 'شادی' کرنے والےپنڈت پر مقدمہ درج کر لیا۔
 
 بتایا جارہا ہے کہ نندیگاما کی ایک خاتون اپنے شوہر کی موت کے بعد تنہا اپنے بیٹے اور بیٹی کی پرورش کر رہی تھی۔ اس کی بیٹی آٹھویں کلاس میں پڑھ رہی ہے۔ بیوہ خاتون اپنا اورپانے بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے روزمرہ کے کام کاج کر تی ہے۔ خاندان کی مالی مشکلات کی وجہ سے ماں نے بیٹی کی شادی کے لیے رشتہ لگانے لگانےوالوں سے رابطہ کیا۔
 
درمیانی شخص نےضلع رنگاریڈی کنڈاواڈا، چیویلا منڈل، کےایک 40 سالہ شخص کا رشتہ13 سالہ لڑکی کے لئے پیش کیا۔ اس شخص کی جائیداد بھی ہے۔ رشتہ طے ہوگیا۔ اورحیدرآباد سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر13 سالہ 8ویں کلاس کی طالبہ کی 40 سالہ شخص سے شادی کا چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا۔ اور لڑکی کی شادی 40سالہ شخص کے ساتھ ہی زبردستی  28 مئی کو ہوئی۔
 
تاہم لڑکی نے دلیرانہ انداز میں منگل کواسکول ٹیچر کو بتایا کہ یہ شادی اس کی مرضی کے خلاف ہوئی ہے اور وہ پڑھنا چاہتی ہے۔ فوری طور پر ٹیچر نے لڑکی کو نندیگاما تحصیلدار کے پاس لے گئے۔ تحصیلدار کی طرف سے اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر اس کی ماں، دولہا، درمیانی شخص اور شادی کرانے والے پجاری کے خلاف پروہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ 2006 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بعد ازاں لڑکی کو بحفاظت ریسکیو ہوم منتقل کر دیا گیا۔

تاہم لڑکی نے دلیرانہ انداز میں منگل کواسکول ٹیچر کو بتایا کہ یہ شادی اس کی مرضی کے خلاف ہوئی ہے اور وہ پڑھنا چاہتی ہے۔ فوری طور پر ٹیچر نے لڑکی کو نندیگاما تحصیلدار کے پاس لے گئے۔ تحصیلدار کی طرف سے اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر اس کی ماں، دولہا، درمیانی شخص اور شادی کرانے والے پجاری کے خلاف پروہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ 2006 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بعد ازاں لڑکی کو بحفاظت ریسکیو ہوم منتقل کر دیا گیا۔