حیدرآباد کی سرزمین کھیل کود کیلئے بڑی زرخیز رہی ہے۔ یہاں کے نوجوان اپنے فن کے ذریعہ دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کر رہےہیں۔ حیدرآباد خاص کر قدیم شہر کے نوجوان ثابت کر رہے ہیں کہ اگر وہ کسی بھی میدان میں قدم رکھتے ہیں تو کامیابی ان کا مقدر ہوتی ہے۔ تعلیم کےساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی آگے آر ہےہیں۔ وہ اپنی بہترین کارکردگی کے ذریعے کھیلوں کی دنیا میں پہچان حاصل کر رہے ہیں اور اپنے ساتھی طلباء کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ وہ ثابت کر رہے ہیں کہ مالی حالات ان لوگوں کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بنتے جو کھیل سے محبت کرتے ہیں، مسلسل مشق کرتے ہیں اور صبر سے کام لیتے ہیں۔ مرزا علی بیگ ایک طرف کھیلوں میں مہارت رکھتے ہیں تو دوسری طرف وہ پڑھائی میں بھی کم نہیں ہیں۔
مرزا علی بیگ کو بچپن سے ہی باکسنگ کا شوق تھا۔ ان کےوالد نے اپنے بیٹے کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے قومی ایتھلیٹ سید حبیب مصطفیٰ سے رابطہ کیا۔ کوچ نے مرزا علی بیگ کو باکسنگ کا ہنر سکھایا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مرزا علی بیگ نے ریاستی سطح پر منعقدہ مختلف مقابلوں میں حصہ لیا اور تمغے جیتے۔ انھوں نے رنگ میں داخل ہونے والے ہر مقابلہ میں تمغے جیتے ہیں۔ عالمی چیمپئن اور ٹاپ باکسر نکت زرین کی طرح وہ باکسنگ میں قومی سطح پر ریاست تلنگانہ کا نام روشن کر رہے ہیں۔
دو سال کے اندر ریاستی سطح کے مقابلوں میں اپنی صلاحیت کا ثبوت دیا۔ انہوں نے پہلے سال ہی سونے اور کانسی کے تمغے جیت کر اپنے عزم کا ثبوت دیا۔ وہ اپنے راستے میں آنے والے ہر موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انھوں نے 19 سے 25 جون 2025 تک روہتک، ہریانہ میں منعقدہ قومی سطح کے مقابلے میں ریاست تلنگانہ کی نمائندگی کی اور انڈر 52، 54 اور کلوگرام زمروں میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے ریاستی سطح کے کئی مقابلوں میں حصہ لیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔
کوچ حبیب نے کہا کہ کھیلوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اچھی کارکردگی کا کوئی خاص فارمولا نہیں ہے۔ ثابت قدمی اور لگن سے کسی بھی کھیل میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور کھیلوں میں جیت اور ہار زندگی کے بہت سے سبق بھی سکھا سکتی ہے۔