• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • ممبئی میں مساجد کےلاؤڈ اسپیکرزپرپابندی کے بعد اذان ایپ کی انوکھی پہل۔ گھرپراذان سننےکی ہے سہولت

ممبئی میں مساجد کےلاؤڈ اسپیکرزپرپابندی کے بعد اذان ایپ کی انوکھی پہل۔ گھرپراذان سننےکی ہے سہولت

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 30, 2025 IST     

image
 مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی میں مسجدوں پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر لگائی گئی پابندی کے بعد، شہر کی چند مساجد نے ایک انوکھا اور پرامن حل نکالتے ہوئے ایک موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے اذان نمازیوں  تک پہنچانے  کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ممبئی کی نصف درجن سے زیادہ مساجد نے اب ’آن لائن اذان‘ نامی ایک موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے  نماز  کے اوقات میں نمازیوں تک  ازذان پہنچانے کا بندوبست کیا ہے۔ یہ ایپ تمل ناڈو کی ایک کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ہے اور مقامی مساجد اس میں رجسٹر ہوکر اپنے نمازیوں تک اذان کے اوقات اور اطلاع براہ راست ان کے موبائل فون پر بھیج رہی ہیں۔

لاؤڈ اسپیکر پر پابندی اور حساسیت

مہاراشٹر میں حالیہ برسوں میں مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو لے کر کئی تنازعات سامنے آئے ہیں۔ عدالت اور حکومت کی جانب سے شور کی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے مساجد سمیت تمام عبادت گاہوں میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مخصوص اوقات اور ضوابط عائد کیے گئے ہیں۔ ممبئی جیسے گنجان آبادی والے شہر میں اس حساس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے یہ تکنیکی پہل کی گئی ہے۔

اذان ایپ کی خصوصیات

'آن لائن اذان' ایپ استعمال کرنے والے افراد اپنے موبائل پر نماز کے اوقات جان سکیں گے اور اذان کی آواز بھی گھر پر سن سکیں گے۔ 
ہر نماز کا وقت خودکار اطلاع کے ذریعے دیا جاتا ہے۔
ایپ صارف کو قریبی رجسٹرڈ مسجد کا انتخاب کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
اذان کی لائیو آواز موبائل پر سننے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
اس میں نماز کے دیگر اوقات، قبلہ رخ، اسلامی کیلنڈر اور دعائیں بھی شامل ہیں۔

مساجد کا موقف

مساجد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر عائد پابندی اور مقامی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ عبادات کا سلسلہ متاثر نہ ہو اور شہری ماحول میں ہم آہنگی برقرار رہے۔

 مسجد کے منتظم کا بیان

"ہم نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف مسئلہ کا حل نکالا ہے بلکہ نوجوان نسل کو بھی عبادت  خاص  نمازوں کے وقت  مسجد کے قریب کرنے کی کوشش کی ہے۔"

عوامی ردعمل

شہریوں کی بڑی تعداد نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ قدم شہر کی فضا کو پرامن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

 مثبت توازن کی عمدہ مثال

ممبئی میں اذان ایپ کا یہ تجربہ تکنیکی حل اور مذہبی آزادی کے درمیان ایک مثبت توازن قائم کرنے کی ایک عمدہ مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امکان ہے کہ مستقبل میں یہ ماڈل دیگر شہروں اور ریاستوں میں بھی اپنایا جائے گا جہاں اس طرح کے تنازعات جنم لیتے ہیں۔ا