تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے دہلی دورے پرہیں۔ تلنگانہ سی ایم نے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ 30 ستمبرتک ریزرویشن کا عمل مکمل کرے گی۔ اوراس کے بعد90 دنوں کےاندراندر، ایم پی ٹی سی، زیڈ پی ٹی سی اور سرپنچ انتخابات کروائے جائیں گے۔ اسی بیچ انہوں نے یاست کی سماجی ساخت پر روشنی ڈالی ۔اور کہا کہ تلنگانہ کی 4 فیصد آبادی ایسی ہے جس کا کسی ذات سے تعلق نہیں ہے ۔ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ ریاست تلنگانہ ملک بھر کے لیے ایک رول ماڈل بنتی جا رہی ہے، اور اب وزیر اعظم نریندر مودی بھی تلنگانہ ماڈل کو اپنانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
بی سی طبقہ کو گمراہ کرنے بی جےپی کا الزام
تلنگانہ میں بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری کاسم وینکٹیشورلو نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی ریاست کے بی سی طبقات کو دھوکہ دینے کی سازش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاماریڈی بی سی ڈیکلریشن میں کانگریس نے مقامی اداروں میں 42 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن حقیقت میں مسلمانوں کے لیے 10 فیصد ریزرویشن شامل کر کے بی سی طبقات کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کانگریس صرف سیاسی فائدے کے لیے تلنگانہ کے عوام کو الجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کارپوریشن انتخابات میں بی سی طبقات کو ملنے والی 32 نشستیں مسلمانوں کو دے دی گئی تھیں۔ جو سراسر غلط تھا۔
مسلم ریزویشن کوئی جرم ہے: ریونت ریڈی
اسی بیچ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اتر پردیش، گجرات اور مہاراشٹرا میں مسلم ریزرویشن نافذ ہے تو تلنگانہ میں مسلم ریزرویشن پر اعتراض کیو ں کیا جارہا ہے؟۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں مسلمانوں کو ریزرویشن حاصل ہے۔ریونت ریڈی نے بی جے پی سے سوال کیا کہ ،۔کیا تلنگانہ میں مسلم ریزرویشن دینا کوئی جرم ہے؟ ۔اور بی جے پی لیڈروں کو نہ تو حقیقت کی سمجھ ہے، نہ ہی آئینی اصولوں کی۔ اور اُن کا یہ رویہ صرف سیاسی نفرت اور اقلیت مخالف ایجنڈے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
اگلے نائب صدر تلنگانہ سے ہو
تلنگانہ کےوزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی نے نائب صدر کا انتخاب تلنگانہ سے کرنے کی مانگ کی ہے۔ انھوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہےکہ وہ بی جےپی کے سینئر لیڈر اور ہماچل پردیش کےسابق گورنر بنڈارو دتاتریہ کو نائب صدر کےعہدے کی ذمہ داری سونپیں۔ واضح رہےکہ جگدیپ دھنکر کے استعفیٰ کےبعد نائب صدر کا عہدہ خالی ہے۔ اور نائب صدر کےعہدے کےلئےجلد انتخابات ہونے والے ہیں۔