محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر مرکزی حکومت پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں، انہوں نے کہا کہ جہاں بی جے پی 'لو جہاد'، 'لینڈ جہاد،' 'ووٹ جہاد' اور 'گائے جہاد' جیسے مسائل کے ذریعے ملک کے اندر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، وہیں وہ افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ دوستی بھی بڑھا رہی ہے، جسے خود 'جہاد' کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے اپنے بیان میں کیا کہا؟
محبوبہ مفتی نے کہا، "'لو جہاد،' 'لینڈ جہاد،' 'ووٹ جہاد' اور 'گائے جہاد' کے نام پر، بی جے پی اپنی ہی مسلم آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کو بدنام کرنے والے نعروں کا پرچار کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ بی جے پی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے تب سے ہندوستان میں مذہبی اختلافات عروج پر ہے،کئی ہندو تنظیمیں جو مسلم مخالف سوچ رکھتی ہے ،کو بی جے پی کی بھر پور حمایت حاصل ہے،ایک دور تھا جب اسی طالبان کو دہشتگرد کے طور پر دیکھا جاتا تھا،لیکن آج وہ اس ملک میں مہمان کے طور پر حاضر ہیں۔
مسلمانوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا:
انہوں نے مزید لکھا، "بھارت نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افغان طلباء کے لیے تعلیمی وظائف بھی شامل ہیں۔ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہو سکتا ہے۔ تاہم، ایک چیز جو تضاد پیدا کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہندوستان کی اپنی مسلم آبادی، جنہوں نے ملک کی شناخت اور ترقی میں کردار ادا کیا، بنیادی حقوق اور مواقع سے محروم کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم طلباء کے لئے اسکالر شپ واپس لینا اس حکومت کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر ضروری ہے، لیکن ایک مستحکم اور مربوط قوم کی بنیاد اپنے ملک کے اندر اعتماد، احترام اور مساوات پر ہونی چاہیے۔محبوبہ مفتی نے آخر میں یہ لکھا کہ امید ہے، بلڈوزر بابا سن رہے ہوں گے۔