کہا جاتا ہے کہ شادیاں جنت میں طے ہوتی ہیں۔ لیکن جنت نشان کشمیرمیں طے شدہ شادیاں ملتوی ہو رہی ہیں۔ وجہ جان کرآپ حیران ہوں گے۔ جموں و کشمیر میں شادیوں کےملتوی ہونے کی وجہ ہے مٹن۔ جی ہاں! مٹن کے بحران سے جموں و کشمیر میں 210 سے زائد شادیاں ملتوی ہو گئیں ہیں۔ اور مٹن کے بحران کی وجہ ہے۔ حالیہ شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلاینڈنگ کی وجہ سے سڑکوں کا بند ہوجانا۔ یعنی بھیڑ بکریوں کی سپلائی نہیں ہورہی ہے ۔
گزشتہ 15 دنوں سے سری نگر جموں کے شہروں کو ملانے والی قومی شاہراہ 44 شدید بارشوں ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گئی ہے۔ قومی شاہرا پر ہزاروں ٹریک مال میویشی لےکر کھڑے ہیں۔ نتیجہ بھیڑ بکریوں کی سپلائی رک گئی ہے۔ جس کی وجہ سے گوشت کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ چونکہ جموں و کشمیر میں شادیوں کا سیزن ہے، اور سڑک بند ہونے بھیڑ بکریوں کی سپلائی رک گئی ہے۔ یہ شادیوں کے لیے ایک سنگین رکاوٹ بن گیا ہے۔ کیونکہ وہاں شادیاں 'وازوان' کے بغیر نہیں ہو سکتیں، وازوان ایک نان ویجیٹیرین ڈش جس میں تقریباً 20 سے 30 قسم کے پکوان پیش کیے جاتے ہیں۔ اس خاص پکوان کے بغیر شادی کی دعوت ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ یعنی مٹن نہیں تو شادی نہیں والا معاملہ ہے۔
15دنوں سےسپلائی بند
دریں اثنا، بھیڑ کے 50 ٹرک دہلی، پنجاب اور ہریانہ سے روزانہ 250 کلومیٹر سری نگر جموں قومی شاہراہ کے ذریعے کشمیر کو سپلائی کیے جاتے ہیں، جو پہاڑوں، وادیوں اور سرنگوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ 15 دنوں سے سپلائی بند ہونے سے گوشت کی شدید قلت ہے۔جموں اور کشمیر مٹن ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر خضیر محمد نے کہا کہ سڑک بند ہونے سے بھیڑوں اور بکریوں کی سپلائی میں خلل پڑا ہے، اور اس کے نتیجے میں، وہ ان لوگوں کو گوشت پہنچانے سے قاصر ہیں جنہوں نے پیشگی آرڈر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ درخواست کر رہے ہیں کہ شادیاں ملتوی کر دی جائیں کیونکہ سڑک کے مزید ایک ہفتے تک کھلنے کا امکان نہیں ہے۔
شادیوں کے سیزن میں 210 شادیاں ملتوی
انہوں نے کہا کہ تقریباً 210 خاندانوں نے ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے اپنی شادیاں ملتوی کر دی ہیں۔خضر محمد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہر سال گوشت کی تجارت 4000 کروڑ روپے کی ہوتی ہے، جس میں شادیوں کے لیے استعمال ہونے والے گوشت کا حصہ 1500 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نومبر سے سرد ہواؤں کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا، اس لیے اکتوبر میں شادیوں کا سیزن ختم ہو جائے گا۔
مٹن:کشمیری کھانوں کی روح
وادی میں، مٹن کو دعوت اورکھانے کی روح کہا جاتا ہے۔ دعوتیں وازوان دعوت کا مرکز ہوتا ہے۔ وازوان میں روغن جوش، رستہ، گشتبہ، اور یخنی جیسے پکوان صرف ترکیبیں نہیں ہیں بلکہ یہ مہمان نوازی، شناخت اور ثقافتی فخر کی علامت ہیں ۔مٹن کے بغیر کشمیری شادی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اداکاروں کے بغیر ڈرامے کا اسٹیج کرنے یا نماز کے بغیر عید منانے جیسا ہے۔
شادی ملتوی ہونا معیوب سمجھا جاتا ہے
کشمیری معاشرے میں شادیاں زندگی میں ایک بار منائی جاتی ہیں۔ ایک ملتوی شادی کو منصوبہ بندی کی ناکامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اکثر سماجی گپ شپ، جذباتی تناؤ اور خاندانوں کی تذلیل کا باعث بنتا ہے۔
وادی سے درد کی آوازیں
اننت ناگ سے ایک والد کہتےہیں۔"ہمارے پاس سب کچھ تیار تھا ۔ پنڈال، مہمان، سجاوٹ۔ لیکن مٹن کے بغیر، ہمیں شادی منسوخ کرنا پڑا۔ یہ ذلت آمیز ہے۔"
پونچھ سے ایک ڈیلر کا کہنا ہے۔"میرا ٹرک چار دن سے پھنسا ہوا ہے، میری 40 بھیڑیں ضائع ہو چکی ہیں، اس کی قیمت کون ادا کرے گا؟" ۔
سری نگر کا ایک کیٹرر کا بیان۔"یہ صرف گوشت کے بارے میں نہیں ہے، یہ احترام، روایت اور اعتماد کے بارے میں ہے۔" ۔
یہ آوازیں ایک ایسے بحران کی عکاسی کرتی ہیں جو شماریاتی نہیں بلکہ ذاتی ہے ۔ ہر ملتوی شادی اور ہر مردہ بھیڑ کے پیچھے انسانی نقصان کی کہانی ہے۔