نوبل امن انعام 2025: سال 2025 کے نوبل امن انعام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سال کا نوبل انعام وینزویلا کی ممتاز اپوزیشن رہنما اور صنعتی انجینئر ماریہ کورینا ماچاڈو کو دیا گیا ہے۔ ماریہ کو عوام کے جمہوری حقوق کو فروغ دینے، ملک میں آمریت کے خلاف جمہوریت کا دفاع کرنے اور منصفانہ و پرامن مقاصد کے لیے جدوجہد کرنے کے طور پر اس انعام سے نوازا گیا۔اس اعلان کے ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبل انعام جیتنے کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے، ٹرمپ کو بھی کئی ممالک نے نامزد کیا تھا، لیکن وہ انعام حاصل نہ کرسکے۔
جمہوری حقوق کے فروغ کے لیے ماریہ کو ملا انعام:
نوبل انعام کا اعلان کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین نے کہا، نارویجن نوبل کمیٹی نے وینزویلا کے لوگوں کے لیے جمہوری حقوق کو فروغ دینے کے لیے ان کے انتھک کام اور آمریت سے جمہوریت کی طرف منصفانہ اور پرامن تبدیلی حاصل کرنے کی جدوجہد کے لیے ماریہ مچاڈو کو 2025 کا نوبل امن انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی نے کہا کہ وینزویلا میں جمہوری حقوق کو فروغ دینے میں ماریا کا اہم کردار رہا ہے۔ماریا کا انتخاب لاکھوں لوگوں کے لیے تحریک کا باعث ہوگا ۔
نوبل کمیٹی نے کہا، ماریہ نے جان کو شدید خطرے کے باوجود ملک میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ انتخاب لاکھوں لوگوں کے لیے تحریک کا باعث ہے۔ جمہوریت ان لوگوں پر منحصر ہے جو خاموش رہنے سے انکار کرتے ہیں، جو سنگین خطرات کے باوجود آگے بڑھنے کی ہمت کرتے ہیں، اور جو ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ آزادی کو کبھی ہلکا نہیں لینا چاہیے، بلکہ اسے ہمیشہ الفاظ، ہمت اور عزم کے ساتھ محفوظ رکھنا چاہیے۔
ماریہ کورینا مچاڈو کون ہیں؟
ماریہ ایک سیاستدان، انجینئر اور انسانی حقوق کی وکیل ہیں، جنہیں وینزویلا میں اپوزیشن کی ایک اہم آواز سمجھا جاتا ہے۔ وہ "آئرن لیڈی" کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ 7 اکتوبر 1967 کو کراکس میں پیدا ہونے والی ماریہ کی والدہ ایک ماہر نفسیات اور والد ایک کاروباری شخصیت تھے۔ انہوں نے اینڈرس بیلو کیتھولک یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور فنانس میں ماسٹر ڈگری بھی رکھتی ہیں۔ 1992 میں انہوں نے یتیم بچوں کے لیے ایک این جی او کی بنیاد رکھی تھی۔
ٹرمپ نے کہا تھا - انعام نہ ملنا امریکا کی توہین ہوگا:
امریکی صدر مسلسل خود کو نوبل انعام دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 8 جنگیں روکی ہیں، اس لیے انہیں انعام ملنا چاہیے۔ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ انہیں انعام نہ ملنا امریکہ کی توہین ہوگا۔ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے پاکستان، اسرائیل، کمبوڈیا، آذربائیجان اور آرمینیا نے نامزد کیا تھا۔ اس کے علاوہ روانڈا اور گیبون نے بھی ٹرمپ کی نامزدگی کی حمایت کی تھی۔
نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی کا عمل:
نوبل امن انعام کے لیے کسی ملک کے صدر، وزیراعظم، ارکان پارلیمنٹ، سابق انعام یافتگان، نوبل کمیٹی کے ارکان، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز یا کسی ملک کی حکومت یا پارلیمنٹ کے ارکان ہی کسی کو نامزد کر سکتے ہیں۔ نامزدگی کا عمل ہر سال جنوری میں شروع ہوتا ہے اور اکتوبر میں فاتح کا اعلان کیا جاتا ہے۔ انعام جیتنے والے کو تقریباً 7 کروڑ روپے اور ایک میڈل دیا جاتا ہے۔