• News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • ریاستی درجے کی بحالی کےلئے گھر گھر دستخطی مہم شروع کرنے جموں و کشمیر کےوزیراعلیٰ عمرعبداللہ کا اعلان

ریاستی درجے کی بحالی کےلئے گھر گھر دستخطی مہم شروع کرنے جموں و کشمیر کےوزیراعلیٰ عمرعبداللہ کا اعلان

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Aug 15, 2025 IST     

image
 جموں کشمیرکے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے ریاستی درجے کی بحالی کےلئے مرکزی زیرانتظام علاقہ میں گھر گھردستخطی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ عمر عبد اللہ نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم دفتروں سے باہر نکل کر دہلی کےدروازوں پراپنی آواز بلند کریں۔ جہاں ہمارے فیصلے کئے جاتےہیں۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ  پہلے ہم نے خطوط، قرار دادوں اور میٹنگیں منعقد کیں۔  ریاستی درجے کی بحالی کےلئے حمایت حاصل کرنے کےلئےہمارا دوسرا قدم جموں و کشمیر کے ہر گاؤں میں جانا ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ میں 8 ہفتوں  کےبعد اس پر سماعت ہے۔ ان خیالات کا اظہارعمرعبد اللہ نے یومِ آزادی کے موقع پر سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کےدوران کیا۔

 ہم بیٹھیں گے نہیں, تھکیں گے نہیں

 سی ایم  نے کہاکہ  آج سے  میں اور میرے ساتھی بیٹھیں گے نہیں، ہم تھکیں گے نہیں۔ ان آٹھ ہفتوں میں جموں و کشمیر کےتمام 90 اسمبلی حلقوں میں عوام تک پہنچیں گے۔  ہر دروازے پر دستک دیں گے اور سوال کریں گے۔ کیا آپ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ  چاہتے ہیں یا نہیں۔وزیراعلیٰ نے  بتایاکہ جو لوگ دستخط نہیں کر سکتے۔ ان سے انگوٹھے کے نشانات لئے جائیں گے اور جمع شدہ دستخط مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں گے۔ اگر عوام دستخط کرنے سے انکار کریں گےتو یہ جات مان لی جائے گی کہ لوگ    یونین ٹریٹری  سے مطمئن ہیں۔

 عمرعبداللہ  کا اظہارغم

 عمرعبداللہ نے مرکز کے زیرانتظام اس خطہ کو مکمل ریاست کا درجہ اب تک ملنے پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے یومِ آزادی کے موقع پر سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنا یہ غم ظاہرکیا۔ انھوں نے تقریر کے دوران کہا کہ دہشت گردی یہ طے نہیں کریں گے کہ جموں وکشمیرکو ریاست کا درجہ ملے گا یا نہیں۔

 ریاستی درجہ کی بحالی،پہلگام کے قاتل اور پاکستان میں بیٹھے آقا طے کریں گے!

عمرعبداللہ کا یہ بیان سپریم کورٹ کے اس تبصرہ کے پیش نظر سامنے آیا ہے جس میں چیف جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیرکو دوبارہ ریاست کا درجہ دینے سے پہلے وہاں کی زمینی حالت پر توجہ دینی چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلگام جیسے واقعات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی حوالے سے وزیر اعلیٰ نے پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کیا پہلگام کے قاتل اور پاکستان میں بیٹھے آقا یہ طے کریں گے کہ ہم ایک ریاست ہوں گے یا نہیں؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہر بار جب ہم ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے قریب پہنچتے ہیں، تو وہ اسے نقصان پہنچانے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے ہیں۔ کیا یہ مناسب ہے؟‘‘

 ریاست کا درجہ نہ  ملنا ایک سزا 

جموں وکشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ نہ دیے جانے کو عمر عبداللہ نے ایک سزا سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس جرم کی سزا کیوں دی جا رہی ہے جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ خود اس حملے کے خلاف کھڑے ہوئے اور کٹھوا سے لے کر کپواڑہ تک احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔‘‘ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’بدقسمتی سے ہمیں آج پہلگام حملے کی سزا مل رہی ہے۔