بھارت نے منگل کی رات پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اس فضائی حملے میں پاکستان میں 4 اور پی او کے میں 5 اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسے 'آپریشن سندور' کا نام دیا گیا ہے۔تاہم آپریشن سندور کے بعد اب کرنل صوفیہ قریشی کا نام سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔دراصل، 'آپریشن سندور' کے بعد، ہندوستان نے آج ایک سرکاری پریس کانفرنس کی، جس میں ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مصری کے علاوہ، دو خواتین فوجی افسران موجود تھیں۔
ان میں سے ایک کرنل صوفیہ قریشی اور دوسری ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ ہیں۔ ان خواتین افسروں نے بھارت کی بہادری کی تصویر پوری دنیا کے سامنے پیش کی اور بتایا کہ آپریشن سندور کے ذریعے بھارت نے کیسے اور کیا کارروائی کی۔اس حملے میں ہندوستانی فوج نے پاکستان کے 9 اہداف کو نشانہ بنایا۔ جس میں تقریباً 100 عسکریت پسندوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟
لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی انڈین آرمی کے کور آف سگنلز میں ایک افسر ہیں۔ انہوں نے ایک کثیر القومی فوجی مشق میں ہندوستانی فوج کے دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون بن کر تاریخ رقم کی ہے۔ اب وہ آپریشن سندور کی معلومات دینے کے بعد کافی وائرل ہو رہی ہیں۔
صوفیہ قریشی گجرات کی رہائشی ہیں:
لیفٹیننٹ کرنل قریشی، جن کا تعلق گجرات سے ہے، انہوں نے 1999 میں آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی کے ذریعے بھارتی فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ وہ ایک مضبوط فوجی پس منظر کے حامل خاندان سے تعلق رکھتی ہے، جس نے انہیں مسلح افواج میں اپنا مقام بنانے کے لیے متاثر کیا۔ ان کی ابتدائی خدمات میں ہندوستان بھر میں مختلف پوسٹنگ شامل تھی، بشمول انسداد دہشت گردی کے علاقے، جہاں انہوں نے سگنل رجمنٹ میں خدمات انجام دیں۔
اقوام متحدہ میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں:
2006 میں لیفٹیننٹ کرنل قریشی نے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن آپریشن میں فوجی مبصر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ اس تجربے میں جنگ بندی کی نگرانی اور جنگ زدہ علاقوں میں امن کو یقینی بنانے کے لیے انسانی سرگرمیوں میں مدد شامل تھی۔ اس طرح کے چیلنجنگ ماحول میں ان کے کام نے عالمی امن اور سلامتی کے لیے ان کے عزم کو اجاگر کیا۔
مارچ 2016 میں، لیفٹیننٹ کرنل قریشی نے ہندوستان کی جانب سے 40 رکنی فوجی دستے کی قیادت کی۔ دستے نے 'ایکسرسائز فورس 18' میں حصہ لیا، جو ہندوستان میں منعقد ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی غیر ملکی فوجی مشق ہے۔ یہ مشق پونے میں ہوئی، جس میں چین، امریکہ، روس، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت 18 آسیان پلس ممالک نے حصہ لیا۔ اس مشق میں لیفٹیننٹ کرنل قریشی نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے فوجیوں کو امن بنائے رکھنے والے مشنوں اور انسانی امداد کے لیے تخریب کاری کی تربیت دی۔