پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے مرحلے کا آج آخری دن تھا لیکن یہ اجلاس بھی ہنگامے کا شکار ہو گیا۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میدھا وشرام کلکرنی نے وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ پیش کی، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ حزب اختلاف کا الزام ہے کہ رپورٹ سے ان کے اختلاف کو جان بوجھ کر ہٹا دیا گیا ہے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے جے پی سی رپورٹ پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ اپوزیشن کے اعتراضات کو نظر انداز کر کے تیار کی گئی ہے جو پارلیمانی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ کھرگے نے رپورٹ کو فرضی قرار دیتے ہوئے اسے دوبارہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے اور ان کے اختلافی نوٹوں کو جان بوجھ کر ہٹایا جا رہا ہے۔
30 جنوری کو جے پی سی نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو 655 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ پر 16 ارکان نے اتفاق کیا جبکہ 11 ارکان نے مخالفت کی۔ حزب اختلاف کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کئی اہم اعتراضات کو مدنظر نہیں رکھا گیا، جس سے اس کی غیر جانبداری کو شک میں ڈال دیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اسے پارلیمانی عمل کے خلاف قرار دے رہی ہیں اور مطالبہ کر رہی ہیں کہ نظر ثانی شدہ رپورٹ دوبارہ پیش کی جائے۔
اس معاملے پر لوک سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ بھی کیا۔ احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی چند منٹ ہی چل سکی جس کے بعد اسے دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ کے اگلے مرحلے میں بھی اٹھائیں گے اور حکومت سے جواب طلب کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے کہا ہے کہ رپورٹ مکمل طور پر شفاف طریقے سے تیار کی گئی ہے اور اس میں پارلیمانی قواعد کی پاسداری کی گئی ہے۔
اس معاملے پر لوک سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ بھی کیا۔ احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی چند منٹ ہی چل سکی جس کے بعد اسے دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ کے اگلے مرحلے میں بھی اٹھائیں گے اور حکومت سے جواب طلب کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے کہا ہے کہ رپورٹ مکمل طور پر شفاف طریقے سے تیار کی گئی ہے اور اس میں پارلیمانی قواعد کی پاسداری کی گئی ہے۔