روس کے صدر ولادیمیر پوتن بھارت کے دو روزہ دورے پر دہلی پہنچ گئے ہیں۔ پوتن کا طیارہ پالم ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ پوتن اور مودی نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ ایئرپورٹ پر فنکاروں کی جانب سے رقص پرفارمنس کے ساتھ ان کا روایتی استقبال کیا گیا۔
پوتن مودی دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
پوتن اور وزیر اعظم مودی دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ وزیر اعظم جمعرات کی رات پوٹن کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔ کل صبح 11 بجے راشٹرپتی بھون میں ان کا سرکاری طور پر خیرمقدم کیا جائے گا۔
بھارت روس چوٹی کانفرنس
پوتن 23 ویں بھارت-روس سالانہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان جوہری توانائی سمیت کئی شعبوں میں اہم معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ قبل ازیں مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے روس کے وزیر صحت میخائل مراشکو سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صحت کے شعبے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون اور شراکت داری کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ہند روس تعلقات مزید مستحکم
دریں اثنا، روس یوکرین جنگ کے بعد پوٹن کا یہ پہلا بھارت کا دورہ ہے۔ وہ 23 ویں سالانہ بھار ت-روس سربراہی اجلاس کے ایک حصے کے طور پر مودی سے ملاقات کریں گے۔ پوتن پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک توانائی، صنعت، خلائی، زراعت اور دیگر شعبوں میں منصوبوں کی تکمیل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت سے درآمدات میں مزید اضافے کے معاملے پر بھی بات کریں گے۔ تاہم، بھارتی حکومتی ذرائع نے کہا کہ اس دورے سے بھارت اور روس کے باہمی تعلقات کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کو نمایاں طور پر تقویت ملے گی۔
ہند۔روس:کئی شعبوں میں مفاہمت کا امکانات
صدر پ پوتن تاجروں کے ساتھ دورے کر رہے ہیں۔ بھارت روس کے ساتھ اپنے تجارتی خسارے کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ روس کو بھارتی برآمدات بڑھانے کے بہت سے طریقوں کی تلاش کر رہا ہے، بشمول دواسازی، آٹوموبائل، زرعی مصنوعات، اور سمندری مصنوعات کے شعبوں میں۔ اس سے ہندوستانی مصنوعات کے لیے ایک بہت بڑا بازار پیدا ہوگا۔ یہ کسانوں کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔ شپنگ، ہیلتھ کیئر، فرٹیلائزر اور کنیکٹیویٹی کے شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط کے امکانات ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات، ثقافت اور سائنسی تعاون میں بھی مزید تعاون ہوگا۔