ہمایوں کبیر اس وقت مغربی بنگال کی سیاست میں بحث کا مرکز ہیں۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے معطل رہنما ہمایوں کبیر نے کہا کہ وہ اپنے ایم ایل اے کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ کبیر نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 8 دسمبر کو مرشد آباد ضلع کے بھرت پور حلقہ میں اپنی سیٹ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ تاہم اتوار کو میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے استعفیٰ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 22 دسمبر کو اپنی نئی سیاسی پارٹی کا آغاز کریں گے۔مزید انہوں نے کہا کہ انکی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ساتھ انتخابی اتحاد بنائے گی۔وہ پہلے ہی اس مسئلہ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی سے بات کر چکے ہیں، اور اویسی نے انہیں مستقبل کی بات چیت کے لیے حیدرآباد مدعو کیا ہے۔
کبیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے وہ پہلے ہی سیاسی حلقوں میں کافی توجہ حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد کو حتمی شکل دی گئی ہے، اور اب وہ چاہتے ہیں کہ سی پی آئی (ایم)، کانگریس، اور نوشاد صدیقی کی انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) بھی اس اتحاد میں شامل ہوں۔ اس اتحاد کا مقصد مرکز میں بی جے پی اور بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنانا ہے۔ کبیر کے مطابق، اگر ان جماعتوں کے درمیان اتحاد بنتا ہے، تو سیٹوں کی تقسیم پر بعد میں بات کی جائے گی۔
پچھلے اسمبلی انتخابات میں کیا ہوا؟
یاد رہے کہ گزشتہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 2021میں ، سی پی آئی (ایم) کانگریس اور آئی ایس ایف نے مل کر انتخابات لڑا تھا، لیکن اس اتحاد کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہے، جبکہ آئی ایس ایف نے صرف ایک سیٹ جیتی۔ اب، سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے اپنے سابقہ اتحاد کو ختم کر دیا ہے اور آئندہ انتخابات الگ الگ لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
تاہم ہمایوں کبیر جس نئے اتحاد کی بات کر رہے ہیں اس کے لیے کوئی آسان راستہ نظر نہیں آتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پی آئی (ایم) پہلے ہی کبیر کی تنظیم کے ساتھ کسی بھی سیاسی اتحاد کو مسترد کر چکی ہے۔ پارٹی لیڈروں کا الزام ہے کہ کبیر ایک "بی جے پی ایجنٹ" کے طور پر کام کرتا ہے، اس لیے ان کے ساتھ انتخابی شراکت ممکن نہیں ہے۔