تلنگانہ ہائی کورٹ سے خانگی انجینئرنگ کالجس کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ ہائی کورٹ نے کالجوں کی جانب سے فیس میں اضافے کی اجازت دینے کی درخواست کو خارج کردیا ۔ہائی کورٹ نے۔ ٹی اے ایف آر سی۔کو فیس میں اضافے کی درخواستوں پر فیصلہ لینے کا حکم دیا ہے۔ چھ ہفتوں میں فیصلہ کرکے حکومت کو تجاویز بھیجنے کی ہدایت دی ۔ ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ فیس میں اضافے کا انحصار حکومت کے حتمی فیصلے پر ہوگا۔
کئی انجینئرنگ کالجوں نے ان فوری درخواستوں کے ذریعے فیسوں میں اضافے کی تجاویز کو حکومت کی جانب سے مسترد کیے جانے کو چیلنج کیا ہے۔ کالجوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اویناش دیسائی نے کہا کہ تجاویز دسمبر 2024 میں پیش کی گئی تھیں اور مارچ میں منعقدہ میٹنگ کے دوران کمیٹی نے انہیں قبول کیا تھا۔ انہوں نے دلیل دی کہ تجاویز سرکاری طور پر کمیٹی کے رجسٹر میں درج ہیں اور استدعا کی کہ اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ جسٹس لکشمنا نے حکام کو فوری رجسٹر جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ٹی اے ایف آر سی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل سری راگھورام نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کالجوں کو منافع کے مقصد سے کام نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے کمیٹی نے موجودہ فیس اسٹرکچر کو "بلاک پیریڈ" (2022-23 سے 2024-25) سے تعلیمی سال 2025-26 تک نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔ خصوصی سرکاری وکیل راہول ریڈی نے بھی مجوزہ اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کالج فیس میں 70فیصد تک اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اضافے سے طلباء پر بہت بڑا مالی بوجھ پڑے گا اور ریاست بھر کے تقریباً 1.5 لاکھ طلباء متاثر ہوں گے۔