کواڈ انفرااسٹرکچر فیلو نیکتا سِنگلا بتا رہی ہیں کہ کیسے امریکہ۔ہند اتحاد اور کواڈ شراکت داری کی بدولت بندرگاہوں کی جدید کاری کی جا سکتی ہے، تجارتی راستوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور ہند۔ بحر الکاہل خطے میں مضبوط بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جا سکتاہے۔
چاروی اروڑا
مضبوط بندرگاہیں مضبوط معیشتوں کی بنیاد ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے عالمی تجارت کو نئے چیلنج درپیش ہیں ، بندگاہوں کا مؤثر ، بلکہ جدید اور محفوظ بنایا جانا ضروری ہے۔ نکیتا سِنگلا جو تجارت کو آسان بنانے اور سامان کے نقل وحمل کی ماہرہ ہیں، نے 2024 کے کواڈ انفرااسٹرکچر فیلو شپ کے دوران بندرگاہوں کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی کفالت یافتہ یہ فیلو شپ ہند۔ بحرالکاہل خطے کے ان ماہرین کو یکجا کرتی ہے جو پائیدار بنیادی ڈھانچے پر کام کر رہے ہیں۔
سِنگلا نے جنوبی ایشیا کی چالیس سے زیادہ بندرگاہوں پر کام کیا ہے۔ اس وقت وہ کارنیگی انڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں نان۔ریزیڈنٹ اسکالر اور عالمی بینک کی مشیر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ان کا فیلوشپ کا تجربہ فروری 2025 کے امریکہ ۔ ہند سربراہانِ مملکت کے مشترکہ اعلامیے سے ہم آہنگ ہے جس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے خطے میں امن اور ترقی کے لیے اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی راہداریوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے کی بات کی۔
امریکہ کے اپنے دورے کے دوران سِنگلا نے مشاہدہ کیا کہ کس طرح سیاٹل اور بوسٹن جیسی بندرگاہیں تکنیک اور مؤثر حکمرانی کے ذریعے تجارت اور سلامتی کو فروغ دیتی ہیں۔ ان کا یہ تجربہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعاون کس طرح سپلائی چین(کسی مصنوعات یا خدمات کی تیاری سے لے کر صارف تک پہنچنے کے تمام مراحل کا منظم نظام)کو مضبوط ، معاشی تعلقات کو گہرا اور دونوں ملکوں میں لچکدار نظام قائم کرسکتا ہے۔
پیش ہیں ان سے مکالمے کے اقتباسات:
کیا آپ اپنے کواڈ انفرااسٹرکچر فیلوشپ کے تجربے کو بیان کرسکتی ہیں؟ براہ کرم یہ بھی بتائیں کہ امریکی دورے سے بنیادی ڈھانچے سے متعلق منصوبوں کے بارے میں آپ کے نظریے میں کیا تبدیلی واقع ہوئی؟
اس فیلو شپ کی بدولت مجھے ہند۔ بحرالکاہل خطے میں بندرگاہوں کے ماہرین سے ملاقات کرنے اور ان سے تبادلہ خیال کا موقع ملا۔ ہم نے سیئٹل، بوسٹن اور واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا اور کلیدی اسٹیک ہولڈروں(وہ فرد، ادارہ، یا فریق جس کے مفادات، اثرات یا حقوق کسی منصوبے، فیصلے یا نظام سے وابستہ ہوں) جیسے امریکی محکمہ خارجہ، امریکی کسٹمس اور سرحد حفاظتی دستے، امریکی کوسٹ گارڈ، پورٹ آف سیئٹل ، پورٹ آف بوسٹن، مسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول میں ملاقاتیں کیں۔ اس وظیفے کی بدولت میں بندرگاہوں کے تحفظ کے متعلق نئے زاویوں کی دریافت میں کامیاب سکی۔ یہاں خاص بات مقابلہ آرائی کی جگہ اشتراک تھی۔ مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد سے گفتگو کرنے سے باہم سیکھنے سکھانے کے عمل کو تقویت ملی اور مستقبل کے لیے بندرگاہوں کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی سمت میں نئی بصیرتیں بھی حاصل ہوئیں۔
فیلو شپ سے حاصل ہونے والے وہ ایسے کون سے خاص ہنر ہیں جن کا استعمال آپ بندرگاہوں کی ترقی کے لیے کر سکتی ہیں؟
امریکی کسٹمس اور سرحد کی حفاظت پر مامور دستے کے ساتھ ہوئے اجلاس کا میں خاص طور پر ذکر کرنا چاہوں گی جس میں ہم نے کسٹمس تجارت شراکت داری برائے انسداد دہشت گردی (سی ٹی پی اے ٹی) کے بارے میں تفصیل سے جانا۔ اس میں سلامتی کے معیارات ، خطرات کا تجزیہ کرنے اور تجارتی نظاموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ اس سے اس بات کا ادراک ہوا کہ اس طرح کا فریم ورک کس طرح ہندوستان کے آتھو رائزڈ اکونومک آپریٹر(عالمی سطح پر تجارت کو محفوظ اور مؤثر بنانے کے لیے استعمال ہونے والی ایک بین الاقوامی تجارتی اصطلاح)سے جڑا ہوا ہے۔
اس سے مجھے مضبوط تجارتی تعلقات اورامریکہ۔ہند اشتراک کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوا۔ امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ برائے داخلی سلامتی کے اہلکاروں سے ملاقات سے معلوم ہوا کہ بندرگاہوں کا محفوظ بنیادی ڈھانچہ عالمی تجارت اور لچکدار سپلائی چین میں کس قدر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح کے تبادلوں سے ہند۔ بحرالکاہل خطے میں مستقبل کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے میں ہمارے ذاتی کردار کو بھی سمجھنے میں آسانی ہوئی۔
آپ کی نظر میں ہند۔ بحرالکاہل خطے میں ، خاص کر امریکہ اور ہندوستان کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں کواڈ اشتراک اس قدر اہمیت کا حامل کیوں ہے؟
کواڈ تعاون محض دفاعی اتحاد ہی نہیں ہے بلکہ اس سے بھی آگے بہت کچھ ہے۔ اصل میں یہ شفافیت اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری جیسی مشترکہ اقدار پر قائم ہے۔
جہاں تک ہندوستان کا سوا ل ہے تو کواڈ سے ہندوستان کے علاقائی کردار کو تقویت ملتی ہے ۔ اس سے مستقبل کے لیے تیار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی راہیں بھی ہموار ہوتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کواڈ سے ہندوستان کی برّی اور بحری تجارتی گزرگاہوں کو محفوظ اور کھلا رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے جو ایک مضبوط معیشت کے لیے لازمی ہے۔ امریکی نقطہ نظر سے دیکھیں تو کواڈ آزاد اور کھلا ہند۔ بحرالکاہل خطہ بنائے رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔اس سے امریکی کمپنیوں کے لیے ابھرتے ہوئے بنیادی ڈھانچے سے متعلق بازاروں میں تجارتی مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ عالمی جغرافیائی سیاسی حالات اور بازار تک رسائی سے قطع نظر کواڈ اتحاد کی روح مشترکہ چیلنج کا مل کر مقابلہ کرنا ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ انہیں اقدار مشترک کی بدولت کواڈ اس قدر مضبوط ہے۔ یہ زمینی سطح پر حقیقی اور مؤثر تبدیلی لانے والا اہم پلیٹ فارم ہے۔
بندرگاہوں کا لچکدار بنیادی ڈھانچہ کس طرح عالمی سپلائی چین کو، خاص طور پر ہند۔ بحر الکاہل خطے میں، استحکام فراہم کرتا ہے؟
سپلائی چین میں عالمی وباء اور جغرافیائی سیاسی وجوہات کی بنا پر مسلسل خلل پیدا ہوتا رہتا ہے۔ اسی تناظر میں بندرگاہوں کا لچکدار بنیادی ڈھانچہ انتہائی اہمیت کا حامل ہےتاکہ تجارتی سرگرمیاں مستحکم اور محفوظ رہیں۔امریکہ اور ہندوستان دونوں ملکوں کے لیے مضبوط اور مستقبل کے لیے تیار بندرگاہیں نہ صرف تجارت کو فروغ دیتی ہیں بلکہ قومی سلامتی اور معاشی آزادی کو بھی یقینی بناتی ہیں ۔ اس سے علاقائی اثر و رسوخ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اس شعبے میں امریکہ اور ہندوستان کے تعاون کے بے انتہا امکانات موجود ہیں۔علم کے اشتراک سے لے کر بندرگاہوں کے نظام کو بہتر کرنے اور تجارت کی محفوظ راہداریوں کے معیارات طے کرنے تک دونوں ملکوں کے پاس ایک دوسرے کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ لچکدار بندرگاہیں بنیادی ڈھانچے سے بھی بڑھ کر بہت کچھ ہیں ۔ صحیح معنوں میں یہ معاشی ذریعہ ٔ بقا ہیں۔ جب ہم اسے درست طور پر تعمیر کرتے ہیں تو اس سے ہمیں عالمی تجارتی نظام کا اعتماد حاصل ہوتا ہے۔
ہند۔ بحرالکاہل خطے میں بندرگاہوں سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں طویل مدتی سرمایہ کاری کے کیا مواقع میسر ہیں؟ اس کے مسائل سے بھی آگاہ کریں اور یہ بھی بتائیں کہ اس شعبے میں کواڈ ممالک کس طرح اشتراک کر سکتے ہیں؟
آج کے دور میں بندرگاہوں کا بنیادی ڈھانچہ محض بار برداری تک محدود نہیں ہے۔ یہ معاشی ترقی کا بھی ضامن ہے ۔ اس سے تجارتی راستے محفوظ بنتے ہیں اور اس سے تجارت میں پڑنے والے عالمی خلل کا ازالہ بھی ہوتا ہے۔ امریکہ اور ہندوستان دونوں ملکوں کو اس کا بخوبی ادراک ہے، گو کہ دونوں ملک الگ الگ قسم کے مسائل سے دوچار ہیں۔ہندوستان کی ترجیحات میں پرانے ہورہے بندرگاہوں کی جدید کاری، آخری حد تک رسائی کو بہتر بنانا اور مضبوط نظاموں کی تشکیل شامل ہے۔ امریکہ کی بندرگاہیں، گو کہ بہت جدید ہیں مگر پھر بھی پرانی ہوتی جارہی ہیں اور وہاں مزدوروں کی بھاری کمی بھی درپیش ہے۔سپلائی چین کو درست اور محفوظ طریقے پر چلتے رہنے کے لیے ہمیں مضبوط بندرگاہوں کی ضرورت ہے۔ اسی مقام پر امریکہ۔ ہند اشتراک اہمیت کا حامل ہوجا تا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے جس میں مشترکہ تجارت اور علم کے اشتراک سے لے کر اسمارٹ بندرگاہیں بھی شامل ہیں۔