خواتین کو جب بھی موقع ملا ہے انہوں نے خود کو ثابت کیا ہے۔ خواتین نے جگہ جگہ اپنے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔ وقت اور معاشرے کے ساتھ ان کی جدوجہد کی ان گنت کہانیاں ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ سری نگر، جموں و کشمیر میں دیکھنے کو ملا۔ سری نگر کی ایک مسلم خاتون نے ٹرک ڈرائیور بن کر نئی مثال قائم کی ہے۔ اس خاتون ڈرائیور کا نام رابعہ یاسین ہے جو اب کشمیر کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور بن گئی ہے۔
سسرال والوں کا ملا بھر پور ساتھ:
یہ بات قابل غور ہے کہ اس معاشرے میں جہاں اکثرخواتین کے لیے اپنی خواہشات کے مطابق تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو جاتاہے۔ وہیں کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والی رابعہ یاسین خواتین پر عائد تمام پابندیاں توڑ کر ٹرک ڈرائیور بن گئی ہیں۔ غور طلب ہے کہ شادی شدہ ہونے کے باوجود رابعہ نے ڈرائیور بننے کا فیصلہ کیا اور اس میں اسے اپنے سسرال والوں کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ آج رابعہ یاسین ٹرک کے ذریعے سامان لے کر بھارت کی مختلف ریاستوں کا سفر کرتی ہیں۔ عام طور پر ہندوستان میں ٹرک ڈرائیور بننا مرد کا کام سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کشمیر کی رابعہ یاسین اس غلط فہمی کو توڑ کر ٹرک ڈرائیور بن گئی ہیں۔
خواتین کے لیے ایک مثال۔
رابعہ یاسین کے ٹرک ڈرائیور بننے کی کہانی سب کے لیے حیران کن اور ایک مثال ہےان خواتین کے لیے جو خود کو گھر کی چار دیواری میں قید رکھتی ہیں۔ کشمیر کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور رابعہ یاسین ضلع پلوامہ کے علاقے وکھروان کی رہنے والی ہیں۔ رابعہ کی شادی چھ سال قبل ہوئی تھی۔ ان کی ایک بیٹی ہے۔جسے وہ اپنے سفر میں ساتھ لے جاتی ہے۔
رابعہ یاسین ٹرک ڈرائیور کیسے بنی؟
رابعہ کا شوہر بھی ٹرک ڈرائیور ہے۔شادی کے بعد رابعہ نے اپنے شوہر احمد میر کے ساتھ ٹرک میں سفر کرنا شروع کیا۔ انکے شوہر احمد میر جب بھی لمبے سفر پر جاتے تو رابعہ ساتھ جاتی۔اپنے شوہر کے ساتھ ٹرک میں سفر کرتے ہوئے رابعہ یاسین نے ٹرک چلانے کی پیچیدگیاں سیکھنا شروع کر دیں۔ رابعہ کا یہ شوق تھا کے وہ ٹرک چلانا سیکھے۔ اپنے شوہر سے ٹرک ڈرائیونگ سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ شروع شروع میں رابعہ کے لیے بھاری ٹرک چلانا آسان نہیں تھا لیکن اپنی مضبوط ارادے سے رابعہ نے ٹرک چلانا سیکھ لیا۔