ملک کی کئی ریاستوں میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران ہماچل پردیش کے منڈی اور چمبہ اضلاع میں بادل پھٹنے سے 50 بیگھہ اراضی اور پانچ پل بہہ گئے جبکہ اتراکھنڈ کے رودرپریاگ میں بھی بارش نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ ہماچل پردیش میں ریڈ الرٹ کے درمیان چمبا، منڈی اور کانگڑا اضلاع میں موسلادھار بارش ہوئی جبکہ ہمیر پور میں ایک خاتون کھائی میں بہہ گئی۔ رات گئے تک اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ منڈی میں بادل پھٹنے سے دو پل بہہ گیا۔اس کے علاوہ چمبہ کے چوراہ سب ڈویژن میں اتوار کی صبح تقریباً 9 بجے بادل پھٹنے سے کاٹھواڈ نالے میں اچانک سیلاب آ گیا جس میں ایک پل بہہ گیا اور چوراہ سب ڈویژن سے تین پنچایتوں کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
کانگڑا کے جوالی کے لیب۔لدھیار۔میں بنائے گئے پل کے ایک سرے کے گرنے سے سڑک بند ہو گئی۔ اس کے علاوہ اونا کے صنعتی علاقے میں ایک کمپنی میں پھنسے 45 مزدوروں کو کسی طرح بچا لیا گیا۔منگل کو منڈی ضلع میں بادل پھٹنے سے تلوارہ گاؤں میں ایک پورے خاندان کو بہا لے گیاجس میں صرف 10 ماہ کی بچی زندہ بچ گئی۔ ہماچل میں بارش، سیلاب اور بادل پھٹنے سے اب تک 78 افراد ہلاک اور 37 سے زائد لاپتہ ہیں۔ کلو میں ہفتہ کو ایک گاڑی پھسل کر کھائی میں گرنے سے چار لوگوں کی جان چلی گئی اور ایک زخمی ہوگیا۔ اتوار کو بھی ریاست میں 243 سڑکیں بند رہیں۔ بجلی کے 244 ٹرانسفارمر اور 278 واٹر سپلائی متاثر ہوئی۔
بادل پھٹنے سے خوفناک تباہی:
بادل پھٹنے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پواڑہ، تھوناگ، بیدشہر، کنڈا اور مراد ہیں۔ یہ تمام پنچایتیں بھاری تباہی کی زد میں ہیں، جہاں سڑک، پانی اور بجلی کی اسکیموں کو نقصان پہنچا ہے۔ حکام نے بتایا کہ منڈی ضلع میں بادل پھٹنے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے دس واقعات میں اب تک چودہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 31 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ بلونت نے کہا کہ رمیش نے بھی صرف چھ ماہ کی عمر میں اپنے والد کو کھو دیا۔ رمیش ایک کسان تھا جس کی آمدنی اچھی نہیں تھی اور اسے گھریلو اخراجات کے لیے پورنو دیوی کی تنخواہ پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ پورنو دیوی ایک سرکاری اسکول میں چپراسی ہے اور سات ماہ میں ریٹائر ہونے والی تھی۔