کانسٹی ٹیوشن کلب کے سکریٹری کے عہدے کیلئے بی جے پی بمقابلہ بی جے پی کے ہائی پروفائل جنگ میں راجیو پرتاپ روڈی ایک بار پھر جیت گئے۔ روڈی نے اپنی ہی پارٹی کے سابق ایم پی اور سابق مرکزی وزیر سنجیو بالیان کو شکست دی اور اس عہدے پر اپنی گرفت برقرار رکھی۔ اس الیکشن نے کئی ریکارڈ بنائے۔ پہلی بار الیکشن میں نہ صرف پوسٹل بیلٹ کا استعمال کیا گیا بلکہ بی جے پی صدر جے پی نڈا۔ وزیر داخلہ امت شاہ۔
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی سمیت کئی بڑی سیاسی شخصیات نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔کلب الیکشن میں کسی اور عہدے کیلئے ووٹ دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ راجیو شکلا کو اسپورٹس سکریٹری کے عہدے کیلئے ، تروچی سیوا کو کلچر سیکریٹری کے عہدے کیلئے اور جتیندر ریڈی کو خزانچی کے عہدے کیلئے بلا مقابلہ منتخب کیا گیا۔ تاہم روڈی کی اپنی پارٹی کے بالیان نے سکریٹری کے عہدے کیلئے ان کے خلاف نامزدگی داخل کی جس کی وجہ سے انتخاب کی ضرورت تھی۔
اس کے بعد دونوں امیدواروں کے حق میں پارٹی لائنوں سے اوپر اٹھنے والی گروپ بندی نے مقابلے کو انتہائی دلچسپ بنا دیا۔اس مقابلہ میں ریکارڈ 707 ووٹ ڈالے گئے۔ پہلی بار 38 ارکان نے ووٹنگ کیلئے پوسٹل بیلٹ کا بھی استعمال کیا۔ 669 ارکان نے موقع پر ووٹ ڈالا۔ ووٹ ڈالنے والوں میں مرکزی حکومت کے تقریباً تمام وزیر۔ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے تمام بڑے لیڈر شامل تھے۔ غور طلب ہے کہ اس الیکشن میں صرف موجودہ اور سابق ارکان پارلیمنٹ ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں ان کی تعداد 1300 کے قریب ہے۔
روڈی کو کانگریس اور دیگر اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی:
سیاسی گلیاروں میں یہ چرچا تھا کہ روڈی کو کانگریس اور دیگر اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اپوزیشن ممبران اسمبلی بالیان کو حکومتی امیدوار کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ منگل کو ووٹنگ سے پہلے کئی دنوں تک ڈنر ڈپلومیسی بھی جاری رہی۔ بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت نے کہا کہ یہ پہلی بار بی جے پی بمقابلہ بی جے پی ہے، لہذا یہ ہمارے لئے خاص طور پر نئے آنے والوں کے لئے کافی الجھا ہوا ہے۔
صرف تین بار الیکشن ہوئے:
روڈی نے اپنے دور میں کلب میں تعمیر کی گئی نئی سہولیات کا ذکر کیا اور ایک اور مدت کے لیے اپیل کی۔ کانسٹی ٹیوشن کلب کی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین بار 2009، 2014 اور 2019 میں انتخابات ہوئے، اس بار بھی خزانچی، اسپورٹس سیکرٹری اور کلچر سیکرٹری کے انتخابات نہیں ہوئے۔ کانگریس کے اے پی جتیندر ریڈی کو خزانچی اور راجیو شکلا کو سکریٹری (اسپورٹس) اور ڈی ایم کے کے تروچی سیوا کو بغیر کسی انتخاب کے سکریٹری (ثقافت) کے طور پر منتخب کیا گیا۔