Saturday, November 15, 2025 | 24, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • معروف ادیبہ، ممتاز دانشور،محقق اورماہر تعلیم ڈاکٹرعارفہ سیدہ زہرا کا انتقال۔ ادبی دنیا کا نقصان

معروف ادیبہ، ممتاز دانشور،محقق اورماہر تعلیم ڈاکٹرعارفہ سیدہ زہرا کا انتقال۔ ادبی دنیا کا نقصان

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 10, 2025 IST

معروف ادیبہ، ممتاز دانشور،محقق اورماہر تعلیم ڈاکٹرعارفہ سیدہ زہرا کا انتقال۔ ادبی دنیا کا نقصان
 
اردو زبان و ادب کی نامورمحقق،ماہر تعلیم اورسماجی دانشور ڈاکٹرعارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں۔ وہ 1937 میں لاہور میں پیدا ہوئیں تھیں۔ عارفہ سیدہ زہرا نے ایم اے اردو گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا تھا، انہوں نے ایسٹ ویسٹ سینٹر، یونیورسٹی آف ہوائی سے تاریخ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا فارمن کرسچن کالج لاہور میں تاریخ کے شعبے سے وابستہ تھیں اور بطور پروفیسر اپنی تدریسی و فکری خدمات انجام دے رہی تھیں۔
 
 وہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کی پرنسپل بھی رہ چکی ہیں، جہاں ان کے دورِ قیادت میں ادارے نے کئی علمی اور انتظامی اصلاحات دیکھیں۔ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا اردو زبان، ادب، جنوبی ایشیائی تاریخ اور معاشرتی علوم پر غیر معمولی گہری بصیرت رکھتی تھیں۔ان کے 1983 کے مقالے کا عنوان سرسید احمد خان ، 1817-1898 تھا: انسان کے ساتھ ایک مشن تھا۔وہ 7 زبانوں پر عبور رکھتی تھیں۔
 
انکے انتقال سے علمی و ادبی حلقوں میں گہرے دکھ اور افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ادبی تعلیمی اور سماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کا انتقال علمی و فکری افق پر ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی دانش،متانت اور فکری وراثت ہمیشہ نئی نسلوں کے لیے مشعل راہ رہے گی۔ 
 
 2002 سے 2005 تک وہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ممبر رہی۔ زہرہ خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن میں چیئرپرسن تھیں۔ عارفہ سیدہ، پنجاب کی سابق نگران صوبائی وزیر بھی ہیں۔ انھوں نے اگست 2009 میں پروفیسر ہسٹری کے طور پر فورمان کرسچن کالج میں فیکلٹی میں شمولیت اختیار کی۔
 
وہ  کئی اداروں جس میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز، نیشنل کالج آف آرٹس، نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں فیکلٹی کی رکن تھیں۔ ان کی تحقیق دانشورانہ تاریخ ، تاریخی تجزیہ اور تنقید ، انسانی حقوق اور صنف ادب اور معاشرتی امور کے شعبوں میں ہے۔ وہ لاہور فارمین کرسچن کالج میں پروفیسر ایمریٹس ہیں۔ وہ زبان کے مستقل استعمال ، کتابوں تک رسائی اور پاکستانی نوجوانوں کی قومی زبان کے "ادبی انقلاب" کی حمایت کرتی ہیں۔
وزیراعظم کا مرحومہ کو خراجِ عقیدت
 پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کی ارود زبان کے فروغ و ترویج،  تدریس اور تحقیق کے میدان میں خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔وزیرِ اعظم نے مرحومہ کی مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا بھی کی ہے۔
صدرآصف علی زرداری کا اظہار تعزیت
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے معروف ماہرِ تعلیم، دانشور اور ادیبہ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحومہ کی علمی خدمات اور قومی زبان کے فروغ کے لیے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔پیر کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کی وفات پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
 
ڈاکٹرعارفہ سیدہ زہرا نے اپنی زندگی علم، تحقیق اور خدمتِ انسانیت کے لیے وقف کر کے ایک روشن مثال قائم کی۔صدر مملکت نے کہا کہ مرحومہ کی علمی خدمات اور قومی زبان کے فروغ کے لیے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔صدر آصف علی زرداری نے مرحومہ کے اہلِ خانہ، شاگردوں اور علمی برادری سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللّہ تعالیٰ مرحومہ کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔