سعودی عرب نے یمن کے ساحلی شہر المُکلّہ کی بندرگاہ پر فضائی حملہ کیا ہے۔ سعودی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ کاروائی منگل کو یمن کے ایک علیحدگی پسند گروہ کے لیے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی۔
یمن کی مشرقی بندرگاہ پر محدود فضائی کاروائی
سعودی قیادت میں قائم عرب اتحاد نے یمن کی مشرقی بندرگاہ مکلا پر محدود فضائی کاروائی کی ہے۔اتحادی افواج کے مطابق اس کارروائی کا ہدف وہ ہتھیار اور جنگی گاڑیاں تھیں جو متحدہ عرب امارات سے آنے والے بحری جہازوں کے ذریعے اتاری جا رہی تھیں۔ اس فضائی حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور کاروائی صرف مقررہ اہداف تک محدود رہی۔ اتحادی افواج نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں جہازوں کے لنگر انداز ہونے اور ہتھیاروں کی منتقلی کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے حالیہ اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو اس بات پر تشویش ہے کہ فجیرہ کی بندرگاہ سے المُکلہ بندرگاہ تک اسلحہ اور بکتر بند گاڑیاں لے جانے والے اماراتی جہاز سعودی اتحاد کی مشترکہ کمان کی باضابطہ منظوری کے بغیر منتقل کیے گئے۔
قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مملکت کی قومی سلامتی ایک سرخ لکیر ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ متحدہ عرب امارات خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
یمن کا یواےای پر الزام
دوسری جانب یمن کی سعودی حمایت یافتہ صدارتی کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایس ٹی سی کو اسلحہ فراہم کرنے میں متحدہ عرب امارات ملوث تھا۔اس کے بعد صدارتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے اعلان کیا کہ یمن میں موجود تمام اماراتی افواج چوبیس گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑ دیں۔
متحدہ عرب امارات کا ردعمل نہیں آیا
متحدہ عرب امارات نے فوری طور پر اس حملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، تاہم یمن کی جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) کے زیر انتظام سیٹلائٹ چینل نے حملے کی تصدیق کی، البتہ مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔برطانوی خبر رساں ادارے ’دی گارجین‘ کے مطابق، نشانہ بننے والے جہازوں میں سے ایک رول آن رول آف بحری جہاز تھا، جس کا نام گرین لینڈ بتایا جا رہا ہے، یہ جہاز سینٹ کٹس کے پرچم تلے رجسٹرڈ ہے۔ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق یہ جہاز 22 دسمبر کو فجیرہ میں تھا اور اتوار کے روز المکلہ پہنچا۔سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں المکلہ میں مبینہ طور پر نئی بکتر بند فوجی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی جہاز کے ذریعے پہنچی تھیں۔
المکلہ پر جنوبی عبوری کونسل کا کنٹرول
المکلہ یمن کے صوبہ حضرموت میں واقع ہے، جس پر جنوبی عبوری کونسل نے حالیہ دنوں میں کنٹرول حاصل کیا ہے۔یہ شہر عدن سے تقریباً 480 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، جو 2014 میں حوثیوں کے دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد سے حوثی مخالف قوتوں کا مرکز رہا ہے۔
جمعہ کو بھی فضائی حملے کئے تھے
اس سے قبل جمعہ کو بھی سعودی عرب نے جنوبی عبوری کونسل کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے، جنہیں تجزیہ کاروں نے علیحدگی پسندوں کو پیش قدمی روکنے اور حضرموت اور المہرہ سے پیچھے ہٹنے کا پیغام قرار دیا تھا۔ان پیش رفتوں کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں تناؤ مزید نمایاں ہو گیا ہے
غیرملکی افواج کو 24 گھنٹوں کے اندر یمن چھوڑے
سعودی عرب نے زور دیا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن حکومت کی اس درخواست کو تسلیم کرے جس میں تمام غیر ملکی افواج کو 24 گھنٹوں کے اندر یمن چھوڑنے اور کسی بھی فریق کو فوجی یا مالی مدد بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امارات کےساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان
یمن کی صدارتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے بھی امارات کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن میں اندرونی کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور جنوبی عبوری کونسل کو ریاستی اتھارٹی کے خلاف ابھار رہا ہے۔
دوسری جانب جنوبی عبوری کونسل نے سعودی مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔واضح رہے کہ یمن دو ہزار چودہ سے خانہ جنگی کا شکار ہے، دسمبر کے اوائل سے جنوبی یمن میں سعودی اور اماراتی حمایت یافتہ گروہوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔