سعودی عرب میں اب نوکری کرنا کافی آسان ہو گیا ہے، کیونکہ ملک نے دہائیوں پرانے 'کفالہ سسٹم' کو ختم کر دیا ہے، جسے اکثر غلامی کی زنجیر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ یہ ایک لیبل اسپانسرشپ سسٹم تھا، جو لاکھوں غیر ملکی مزدوروں کی زندگیوں اور حقوق پر کنٹرول رکھتا تھا۔ جون 2025 میں اعلان کردہ یہ تاریخی فیصلہ اب نافذ ہو چکا ہے۔ اس اقدام کو تارکین وطن مزدوروں کی فلاح و بہبود اور کارکنوں کے حقوق کو مضبوط کرنے کی سمت میں ایک بڑا اصلاحاتی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
اس اصلاح سے تقریباً 1.3 کروڑ غیر ملکی مزدوروں کو فائدہ ہونے کی توقع ہے، جن میں سے زیادہ تر جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد ہندوستان اور بنگلہ دیشیوں کی بھی ہے۔
کیا تھا کفالہ نظام؟
'کفالہ' لفظ عربی زبان سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے اسپانسرشپ۔ یہ نظام خلیجی ممالک کی کام کی ثقافت کا حصہ رہا ہے۔ اس کے تحت کوئی بھی غیر ملکی شخص اسی وقت کام کر سکتا تھا جب اسے کسی مقامی آجر کے ذریعے اسپانسر کیا جاتا تھا۔ آجر کو اپنے ملازمین پر تقریباً مکمل کنٹرول حاصل ہوتا تھا۔ملازمین اپنے آجر کی اجازت کے بغیر نہ تو نوکری بدل سکتے تھے، نہ ملک چھوڑ سکتے تھے، اور نہ ہی قانونی مدد حاصل کر سکتے تھے۔ یہ نظام غلامی جیسا تھا۔
1950 کی دہائی سے چلا آ رہا یہ نظام سعودی عرب کے علاوہ قطر، کویت اور اردن جیسے ممالک میں بھی نافذ ہے۔ یہ سسٹم کفیل کو زیادہ قانونی اختیار فراہم کرتا ہے، تمام اختیارات کفیل کے پاس ہوتے تھے۔ کام کی تلاش میں خلیجی ممالک پہنچنے والے ملازم صرف ایک غلام کے طور پر وہاں ہوتا تھا،انکا خود پر کوئی ذاتی اختیارات،جیسے ملازمت تبدیل کرنا،ملک چھوڑ نا انکے حق میں نہیں تھا۔وہ کفیل کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ملازم مکمل طور پر کفیل پر منحصر ہوتاتھا۔
کفالہ نظام غلامی کی عکاسی؟
یہ نظام وقت کے ساتھ استحصال کا ذریعہ بن گیا تھا۔ کئی آجر مزدوروں کے پاسپورٹ ضبط کر لیتے تھے، تنخواہیں روک دیتے تھے، ان کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دیتے تھے۔ کئی بار مزدور اپنے ملک واپس بھی نہیں جا سکتے تھے ،ظلم کو برداشت کرنا انکا مقدر بن گیا تھا،انہیں شکایت کرنے کا بھی حق نہیں تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا اس نظام کا موازنہ جدید غلامی سے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کفالہ سسٹم نے مزدوروں سے ان کی بنیادی آزادی چھین لی تھی اور انہیں استحصال کے دلدل میں دھکیل دیا تھا۔
سعودی عرب نے نیا نظام نافذ کیا:
اب سعودی عرب نے اس پرانے نظام(کفالہ) کو ختم کر کے کنٹریکٹ پر مبنی روزگار ماڈل نافذ کر دیا ہے۔ اس میں کفیل یعنی آجر کے کنٹرول کو کم کیا گیا ہے۔ یعنی اب غیر ملکی ملازم کفیل کو بتائے بغیر نئی نوکری کے لیے درخواست دے سکیں گے، ملک چھوڑ سکیں گے۔ اسکے علاوہ انہیں اب سعودی عرب میں قانونی مدد بھی حاصل ہوگا۔جوغیر ملکی ملازمین کے حق میں سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے۔اور غلامی کی تصو کو ختم کرتا ہے۔