ہندوستان پر محصولات عائد کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے ہی ملک میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ امریکہ کے سابق قومی سلامتی مشیر سمیت کئی بیوروکریٹس ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے پر ٹرمپ پر تنقید کر رہے ہیں۔ دریں اثنا امریکی کانگریس کی خواتین ڈیبورا راس اور رو کھنہ کی قیادت میں 19 قانون سازوں نے ٹرمپ کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو فوری طور پر بہتر کریں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہندوستان پر عائد ٹیرف واپس لے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں ان امریکی قانون سازوں نے کہاکہ حالیہ ٹیرف میں اضافہ جس کے نتیجے میں ہندوستانی اشیا پر 50 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کیلئے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ تمام 19 قانون سازوں نے صدر ٹرمپ سے اس اہم شراکت داری کو بحال اور بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔قانون سازوں نے لکھاکہ اگست 2025 کے آخر میں ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستانی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 50 فیصد کر دیا جس میں روس سے تیل کی خریداری کے جواب میں 25 فیصد باہمی ٹیرف اور 25 فیصد اضافی ٹیرف شامل ہیں۔ یہ تعزیری ٹیرف ہندوستانی مینوفیکچررز اور امریکی صارفین دونوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
نریندرمودی برطانوی وزیراعظم سے کریں گے ملاقات
وزیر اعظم نریندر مودی کی آج برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر سے ملاقات ہوگی۔ٹرمپ ٹیرف کی وجہ سے عالمی معیشت میں ہنگامہ آرائی کے درمیان ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان شراکت داری کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس مقصد کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی آج ممبئی میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کے ساتھ ملاقات کریں گے اور دونوں ممالک کے وقتی ایجنڈے ویژن 2035 کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔اسٹارمر 8 اور 9 اکتوبر کو ہندوستان کے اپنے پہلے دو روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ وہ جمعرات کی صبح ممبئی کے راج بھون میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی بات چیت کے بعد ایک میڈیا بیان دیں گے۔ دورے کے دوران دونوں وزرائے اعظم ویژن 2035 کے مطابق ہندوستان۔برطانیہ جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے مختلف پہلوؤں میں پیش رفت کا جائزہ بھی لیں گے۔