نئی دہلی: 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق کیس کے ملزم سجن کمار کے خلاف درج مقدمے میں منگل کو دفاع کی جانب سے تین گواہوں کے بیانات درج کیے گئے۔ خصوصی جج ڈگ وجے سنگھ نے کیس کی اگلی سماعت 2 ستمبر کو کرنے کا حکم دیا۔آپ کو بتا دیں کہ دہلی میں منگل کو یوم آزادی کے موقع پر حفاظتی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سجن کمار کو جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا گیا۔سماعت کے دوران تین گواہوں شری بھگوان، ڈاکٹر وجے واتس اور بالا کرشنا چھتری کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
آپ کو بتا دیں کہ 7 جولائی کو سجن کمار نے خود کو بے قصور قرار دیا تھا۔ سجن کمار نے کہا تھا کہ وہ خواب میں بھی اس جرم میں ملوث نہیں ہوسکتے اور ان کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں ہے۔ 9 نومبر 2023 کو اس کیس کی متاثرہ منجیت کور نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ اپنے بیان میں منجیت کور نے کہا تھا کہ میں نے بھیڑ کے لوگوں سے سنا تھا کہ سجن کمار بھیڑ میں شامل تھے، لیکن میں نے سجن کمار کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔
ایس آئی ٹی نے قتل کی دفعہ 302 ہٹانے کا حکم دیا تھا:
23 اگست 2023 کو عدالت نے سجن کمار کے خلاف الزامات طے کیے تھے۔ عدالت نے سجن کمار کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147,148,153A, 295, 149, 307,308, 323, 325, 395, 436 کے تحت الزامات طے کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم عدالت نے ایس آئی ٹی کے ذریعہ سجن کمار کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی:
دراصل معاملہ جنک پوری کا ہے۔ 1984 کے سکھ فسادات کے دوران یکم نومبر 1984 کو جنک پوری میں دو سکھ سوہن سنگھ اور ان کے داماد اوتار سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ گروچرن سنگھ کو وکاس پوری تھانے کے علاقے میں جلا دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ ان دونوں معاملوں میں ایس آئی ٹی نے 2015 میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی تھی۔ اس کے لیے مئی 2018 میں سجن کمار کا پولی گراف ٹیسٹ بھی ہو چکا ہے۔آپ کو بتا دیں کہ 25 فروری کو عدالت نے سرسوتی وہار سے متعلق سکھ مخالف فسادات کے معاملے میں سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔