• News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • سائبر خطرات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں، خاص طور پر میموری پر مبنی حملے۔ ایسی صورتحال میں میٹی سافٹ نئے حربوں کا اندازہ کیسے لگاتا ہے اور ان کے مطابق خود کو کیسے ڈھالتا ہے؟

سائبر خطرات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں، خاص طور پر میموری پر مبنی حملے۔ ایسی صورتحال میں میٹی سافٹ نئے حربوں کا اندازہ کیسے لگاتا ہے اور ان کے مطابق خود کو کیسے ڈھالتا ہے؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 22, 2025 IST     

image
نیکسَس سے تربیت یافتہ کمپنی میٹی سافٹ  پیٹنٹ شدہ مصنوعی آلات کے ذریعہ خفیہ اور یادداشت پر مبنی آن لائن خطرات کا پتہ لگاکر نئی نسل کی آن لائن سلامتی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ محفوظ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے ذریعے اقتصادی خوشحالی کو بھی تقویت دے رہی ہے۔
 
ڈاکٹر سیّد سلیمان اختر

آئی آئی ٹی دہلی میں قائم ڈیپ۔ٹیک سائبر سکوریٹی اسٹارٹ اپ کمپنی ، میٹی سافٹ سائبر سکوریٹی لیبس، اہم اور ابھرتی  ٹیکنالوجیوں میں امریکہ اورہندوستان کی مشترکہ ترجیحات میں تعاون کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جسے  2025 کے امریکہ اور  ہندوستان کے سربراہانِ مملکت کے مشترکہ اعلامیہ میں خاص طور پر اجاگر کیا گیا۔ ورون سیٹھ کی قائم کردہ یہ کمپنی مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والے ایسےآلات تیار کرتی ہے جو لوگوں سے متعلق معلومات کا تجزیہ کرنے والوں کے فیصلہ کرنے کے عمل کی نقل کرتے ہیں تاکہ یہ یادداشت میں موجود  مَیل ویئر(ایسا سافٹ ویئر جو کسی کمپیوٹر، نیٹ ورک یا ڈیجیٹل سسٹم کو نقصان پہنچانے ، چوری کرنے یا کنٹرول کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہو)، مستقل خطرہ بننے والے جدید خطرات اور بغیر فائل کے حملوں جیسے پیچیدہ خطرات کا سراغ لگا کر انہیں ناکام بنا سکیں۔ اس کی حقیقی وقت میں کام کرنے والی، امریکہ میں پیٹنٹ شدہ ٹیکنالوجی انٹرنیٹ  کی عدم موجودگی میں بھی کام کرتی ہے جو اسے حکومت ، دفاع اور اہم بنیادی ڈھانچوں کے حسّاس نیٹ ورک کے تحفظ کے لیے موزوں بناتی ہے۔ 
 
نئی دہلی کے امریکی سفارت خانے میں قائم نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب سے فارغ التحصیل کمپنی میٹی سافٹ اپنی عالمی سوچ کا سبب نیکسَس کے تربیتی پروگرام کو قرار دیتی  ہے۔ نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب  کمپنیوں، اختراع کاروں اور سرمایہ کاروں کا آپس میں رابطہ کرواتا ہے  تاکہ انہیں اطالیقی راہنمائی ، سرمایہ کے حصول کے مواقع اور عالمی بازار تک رسائی حاصل ہوسکے۔ 
 

پیش خدمت ہیں ورون سیٹھ کے ساتھ انٹرویو کے بعض اقتباسات:
 

سائبرسکوریٹی اور اہم ٹیکنالوجیوں  میں امریکہ ۔ ہند تعاون کو رفتاردینے میں میٹی سافٹ کا کیا کردار ہے؟
 
میٹی سافٹ کا مقصد جدید تحقیق کا اشتراک کرکے، محفوظ نظاموں کو مشترکہ طور پر تیارکرکے اور سپلائی چین (سامان یا رسد کی فراہمی کا نظام)کی پائیداری میں تعاون کرکے آن لائن سلامتی میں مشترکہ اختراع کے لیے ایک پُل کا کردار ادا کرنا ہے۔ ہم لوگ امریکی فریقین کے ساتھ اہم بنیادی ڈھانچے اور دفاع کے لیے قابل اعتماداور خطرات سے تحفظ کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والےآلات  بنانے کے لیے شراکت داری میں مضبوط امکانات  کی توقع رکھتے ہیں۔ 
 
امریکہ اور ہندوستان کے درمیان جدید ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ دفاعی نظاموں میں بڑھتے ہوئے اشتراک کے پیش نظر آپ کے خیال میں باہمی سائنسی اور تکنیکی اختراع کے کون سے امکانات موجود ہیں ، خاص طور پر یادداشت پر مبنی خطرات اور محفوظ اختتامی حل جیسے شعبوں میں ؟ 
 
 رویہ پر مبنی خطرے کی معلومات، مصنوعی ذہانت کی مدد سے مَیل ویئر کے تجزیے اور محفوظ فرم ویئر مانیٹرنگ جیسے شعبوں میں مشترکہ ترقی کے زبردست امکانات موجود ہیں۔ ہم لوگ خاص طور پریادداشت  پر مبنی  شناخت کے لیے جنریٹیواے آئی (ایسی مصنوعی ذہانت جو خودکار طور پر نیا مواد، جیسے کہ متن، تصاویر، آڈیو یا ویڈیو، تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو) کے استعمال کے بارے میں پرجوش ہیں جہاں روایتی طریقے اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔ امریکہ کی دفاعی صلاحیتوں اورسافٹ ویئر کی اختراع میں ہندوستان کی صلاحیتوں کو یکجا کر کے ہم لوگ ایسے حل تیار کر سکتے ہیں جو ہلکے، باہم مربوط اور آزمودہ ہوں۔
 
نیکسس اسٹارٹ اپ ہب میں آپ کے تجربے کا آپ کی مصنوعات سازی کی حکمت عملی اور توسیع پر کیا اثر پڑا؟
 
 نیکسس نے ہماری ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اس نے ہمیں عالمی معیار کی راہنمائی، امریکی فریقین سے توثیق اور بازار کی ہماری اپنی حکمت عملی کو بہتر بنانے کا پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اس کے علاوہ یہ تعاون کے نئے دروازے کھولنے کا ذریعہ بھی بنا اور ہماری ٹیکنالوجی کو بین الاقوامی بازار کے لیے موزوں بنانے میں مددگار ثابت ہوا۔ اس نے ہماری سیکھنے کی رفتار کو تیز کیا اور ہمیں ابتدائی مرحلے میں ہی ایک معتبر شناخت فراہم کی جو عالمی وسعت کے لیے انمول چیز تھی۔ 
 
میٹی سافٹ کے ایڈوانسڈ میل ویئر اسکینر کو روایتی اینٹی وائرس اور اینڈ پوائنٹ ڈیٹیکشن او رریسپانس سسٹم سے کون سی چیز ممتاز بناتی ہے، خاص طور پریہ کہ یہ انسانی تجزیہ کار کے فیصلے کرنے کے انداز کی نقل کیسے کرتا ہے؟"
 
عام حفاظتی آلات جو میل ویئر کی شناخت شدہ علامات یا طے شدہ اصولوں پر کام کرتے ہیں ، ان کے برعکس میٹی سافٹ کا اسکینر انسانی ماہر کی طرح قدم بہ قدم مشتبہ سرگرمیوں کا تجزیہ کرتا ہے جیسے یادداشت کے غیر معمولی رویے ، پروگرام کے بہاؤ اور بغیر فائل کے حملوں کے طریقے۔ اسے انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی ضرورت درپیش نہیں ہوتی ۔ اس لیے یہ حسّاس یا علاحدہ نظاموں کے لیے بہترین چیز ہے۔ 
 
آپ کا ہلکا پھلکا اسکینر موجودہ سائبر سکوریٹی فریم ورک کے ساتھ کس طرح بغیر کسی عملی رکاوٹ یا دہرےپن کے مؤثر طور پر کام کرتا ہے؟
 
ہمارا اسکینر ایجنٹ پر مبنی، اکائیاتی (ماڈیولر)، اور وسائل کی بچت کرنے والا ہے جسے پرت دار دفاعی ڈھانچوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے ضم ہونے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ موجودہ  سلامتی آلات جیسے سکوریٹی انفارمیشن اینڈ ایونٹ مینجمنٹ سسٹم ، اینٹی وائرس سافٹ ویئر اور ای ڈی آر(ایسا حفاظتی نظام جو کسی کمپیوٹر، موبائل یا صارف کے زیر استعمال دیگر آلات پر مشکوک سرگرمیوں کی شناخت کرتا ہے اور ان کا تجزیہ کرکے فوری حفاظتی رد عمل فراہم کرتا ہے۔) کو یادداشت کی ایک اضافی سطح کی جانچ فراہم کرکے بہتر بناتا ہےجو عام طور پر ان میں موجود نہیں ہوتی۔ یہی خصوصیت اسے جدید، دیرپا سائبر حملوں کا مؤثر انداز میں پتہ لگانے کے قابل بناتی ہے، بغیر نظام کو بوجھل کیے یا پہلے سے موجود افعال کو دہرائے ہوئے۔
 
سائبر خطرات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں، خاص طور پر میموری پر مبنی حملے۔ ایسی صورتحال میں میٹی سافٹ نئے حربوں کا  اندازہ کیسے لگاتا ہے اور ان کے مطابق خود کو کیسے ڈھالتا ہے؟ 
 
ہم نے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے  جو دنیا بھر میں میل ویئر کے رجحانات کی  براہ راست   نگرانی کرتی ہے۔ ان کا پتہ لگانے والے ہمارے  سافٹ ویئر مسلسل اپڈیٹ ہوتے رہتے ہیں جن کی بنیاد عملی تحقیق سے حاصل شدہ معلومات ، ہنی پاٹس(ہنی پاٹ ایک ایسا جعلی کمپیوٹر سسٹم یا نیٹ ورک ہوتا ہے جو جان بوجھ کر سائبر حملہ آوروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا سکے، حملے کی نوعیت سمجھی جا سکے، اور مستقبل کے دفاع کو بہتر بنایا جا سکے۔) اور اندرونی جانچ پر ہوتی ہے۔ چوں کہ کمپیوٹر سسٹم کی میموری پر ہونے والے حملے سرعت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ تو ہم پیش بندی کے طور پر ان کا پتہ لگانے کی تکنیک کو زندہ خطرات پر جارحانہ حکمت عملیوں کی مدد سے لگاتار آزماتے اور بہتر بناتے رہتے ہیں۔  
 
جدید سائبر حملوں کے تعلق سے اداروں میں سب سے بڑی غلط فہمی کیا ہے اور انہیں اپنے خیالات میں تبدیلی کیسے لانی چاہیے؟
 
 بہت سے ادارے اب بھی یہ خیال کرتے ہیں کہ صرف اینٹی وائرس یا ای ڈی آر حل ان کی حفاظت کے لیے کافی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بیشتر جدید حملے بغیر فائل کے ہوتے ہیں جو میموری میں موجود ہوتے ہیں اور اکثردرست سرگرمیوں کی نقل کرتے ہیں۔ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ اگر کوئی چیز شور نہیں کرتی یا یہ دیرپا نہیں ہے تو وہ خطرناک نہیں ہوتی۔ ہم اداروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ صرف بیرونی دفاع پر انحصار نہ کریں بلکہ سسٹم کے اندر حقیقی وقت میں ہونے والی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں، خاص طور پر یہ کہ ان کے پروگرام کس طرح کام کر رہے ہیں۔
 
 میٹی سافٹ جیسے جیسے عالمی سطح پر وسعت حاصل کرتا جا رہا ہے، اگلی نسل کی سائبر سکوریٹی میں اس کے کردارکے تعلق سے آپ کا کیا تصور ہے؟
 
 ہمارا تصور ایسےآلات  تیار کرنا ہے جو انسانی محافظوں کی طرح غوروفکر کرتے ہوں۔ تیز، بصیرت رکھنے والے اور درست۔ جیسے جیسے ہم ترقی کرتے جارہے ہیں، ہمارا مقصد ایسی سائبر سکوریٹی کی مشقیں متعارف کرانا ہے جو زیادہ موافق، طے شدہ اصولوں پر کم انحصار کرنے والی اور میموری کی گہری جانچ پر مرکوز ہوں۔ ہم ایسا حفاظتی نظام تیار کرنا چاہتے ہیں جو صرف خطرات کی نشاندہی نہ کرے  بلکہ انہیں سمجھیں بھی۔ ہم خطرات سے فعال طور پر نمٹنے کے معاملے  میں قائدانہ کردار اداکرنا چاہتے ہیں جہاں مصنوعی ذہانت پر مبنی ہماری معلومات دفاع کا پہلا اور سب سے قابل اعتماد ذریعہ بن جائے۔ 
 

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی