• News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • سمندر کی نگرانی سے مستحکم ہوتی سلامتی

سمندر کی نگرانی سے مستحکم ہوتی سلامتی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Aug 17, 2025 IST     

image
ہندوستان کی اسٹارٹ اپ کمپنی ’ساگر ڈفینس انجینئرنگ ‘ اور  بوئنگ کی ذیلی کمپنی ’  لِکویڈ روبوٹِکس‘ مشترکہ طور پر  ایسی کشتیاں بنارہی ہیں جو بغیر کسی انسانی مداخلت کے سمندر کی نگرانی کریں گی اور ہند۔ بحرالکاہل  کے کشادہ اور قوی خطے کی حفاظت میں مددگار ثابت ہوں گی۔
 

کریتیکا شرما

 
فروری ۲۰۲۵ میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکہ اور ہندوستان کے لیے ’کومپیکٹ‘ فریم ورک کا اعلان کیا (جس کا مقصد فوجی شراکت داری ، تیز تر تجارت اور ٹیکنالوجی کے مواقع کو فروغ دینا ہے)اور دفاعی شعبے میں قریبی تعاون کے عزم کو دہرایا۔  اسی تعاون کی ایک مثال ساگر ڈیفنس انجینئرنگ (مہاراشٹر) اور لِکویڈ روبوٹِکس (امریکی کمپنی جو بوئنگ کا ذیلی ادارہ ہے) کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے تحت جدید خودکار سطحی بحری کشتیاں تیار کی  جارہی  ہیں جو دونوں ملکوں کو سمندری حدود او ر بحری سلامتی کے تحفظ  میں مدد فراہم کریں گے۔ 
 
ساگر ڈیفنس انجینئرنگ کی بنیاد ایک ذاتی اور حسّاس واقعے کی وجہ سے رکھی گئی۔ کیپٹن نِکُنج پراشر (جو کمپنی کے بانی اور سی ایم ڈی ہیں) ۲۰۰۸ء میں سمندر میں تھے جب دہشت گردوں نے ممبئی کے تاج محل پیلس ہوٹل اور اوبیرائے ٹرائیڈنٹ پر حملہ کیا۔ اس وقت ان کے والد ممبئی میں تھے اور پراشر کئی گھنٹوں تک ان سے رابطہ نہیں کرسکے ۔ بعد میں جب پراشر کو علم ہوا کہ دہشت گرد سمندر کے راستے سے آئے تھے تو انہیں سمجھ میں آیا کہ قومی سلامتی کے لیے سمندری نگرانی کس قدر ضروری ہے۔
 
پراشر بتاتے ہیں ’’ ایک مرچنٹ میرینر(ایک مخصوص اصطلاح ہے جو تجارتی جہاز رانی سے وابستہ پیشہ ور افراد کے لیے استعمال ہوتی ہے) ہونے کے ناطے مجھے لگا کہ اگر سمندر میں نگرانی کا نظام مضبوط ہوتا تو صورت حال مختلف ہو سکتی تھی۔ ہمارے پاس جنگی جہاز ہیں، کوسٹ گارڈ ہے اور گشتی کشتیاں بھی ہیں لیکن ہر حسّاس راستے پر مکمل نگرانی رکھنا آسان نہیں ہے ۔ اسی سوچ نے ساگر ڈیفنس کی بنیاد رکھنے کی راہ ہموار کی۔‘‘
 
ان کے مطابق یہ کمپنی تین لوگوں کی ایک چھوٹی سی ٹیم کے طور پر شروع ہوئی تھی مگر آج اس میں 210 سے زائد ملازمین کام کر رہے ہیں اور اس کی سالانہ آمدنی چالیس سے پچاس لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
 
شمسی اور لہری توانائی سے چلنے والی کشتیاں
 
مارچ 2025 میں  ساگر ڈینفس نے لِکوڈ روبوٹِکس کے ساتھ شراکت کی جو اپنی انوکھی ویو گلائیڈر کشتیوں کے لیے معروف ہے۔ یہ کشتیاں شمسی توانائی اور سمندری لہروں سے چلتی ہیں اور کئ ماہ تک سمندر میں رہ سکتی ہیں ۔ انہیں ایندھن اور بازیافت کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ حقیقی وقت میں ڈیٹا فراہم کرتی ہیں۔ 
 
پراشر بتاتے ہیں’’ ویو گلائیڈرس ہندوستان سمیت دنیا بھر میں استعمال میں ہیں۔ یہ سب سے جدید پلیٹ فارموں میں سے ایک ہیں جو لہروں سے چلنے والے ہیں ، مکمل طور پر خاموش رہنے والے ہیں اور سخت سمندری  حالات میں بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہیں۔بوئنگ نے دونوں کمپنیوں کے مابین اشتراک کی راہ ہموار  کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ تعاون دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں امریکہ اور ہندوستان کے مشترکہ روڈ میپ کے عین مطابق ہے۔ 
 
ہند۔بحرالکاہل خطہ امریکہ اور ہندوستان دونوں کے لیے تجارت اور سلامتی کے لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سمندر کے اندر چھپے خطرات کے باعث ایسے جدید نظاموں کی ضرورت بڑھ گئی ہے جو بغیر انسانی مداخلت کے کام کر سکیں۔ اس حوالے سے ’ویو گلائیڈرس‘ بہترین ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر خلیج بنگال اور بحیرۂ عرب میں۔
 
پراشر وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ ہمارے علاقے میں زیادہ تر خطرات سمندر کے اندر سے آتے ہیں۔ یہ نظام خاموش، ناقابلِ سراغ ہونے کے ساتھ کئی ماہ تک سمندر میں رہتے ہوئے خفیہ ڈیٹا بھیجنے کی صلاحیت رکھنے والا ہے۔ یہ ایک مقام سے مشن ایریا تک جاتا ہے اور وہیں ٹھہرا رہتا ہے جو ایک غیر معمولی خصوصیت ہے۔ اس کا مضبوط ڈھانچہ اور طویل آپریشنل صلاحیت اسے ہند۔ بحرالکاہل خطے میں استعمال ہونے کے لیے بہترین بناتی ہے۔‘‘
 
ساگر ڈیفنس اس کو  ہندوستان کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے لیے کام کررہا ہے۔اس میں ہندوستانی بحری   علاقوں اور مخصوص مہمات کے لیے نظامات اور لانچنگ سسٹمس  میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ پراشر کے مطابق’’  یہ خود کار بحری جہاز ہم مشترکہ طور پر تیار کر رہے ہیں۔ مہما ت کے تجربے اور صارفین کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم ہندوستانی حالات کے مطابق سینسر اور  لانچ/ریکوری سسٹمس میں رد و بدل کر رہے ہیں۔‘‘
 
دنیا کے لیے ہندوستانی تیاری
 
دونوں کمپنیاں چاہتی ہیں کہ اب صرف مشترکہ ڈیزائن تک محدود نہ رہیں بلکہ ہندوستان میں ہی مکمل نظام تیار کریں ۔ ایسا نظام جو صرف ہندوستان ہی میں نہیں  بلکہ پوری دنیا میں استعمال ہو سکے۔  پراشر کے مطابق’’ ہم نے ہندوستان میں نمونہ جاتی تیاری شروع کردی ہے۔ مکمل پلیٹ فارم یہیں تیار کیے جا رہے ہیں اور اس میں ساگر ڈیفنس کی ٹیکنالوجیوں کو بروئے کار لایا جار ہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی دونوں ضرورتیں پوری کی جاسکیں۔ 
 
امریکی دفاعی کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہوئے ساگر ڈیفنس نے کئی نئے تجربات حاصل کیے۔ پراشر بتاتے ہیں’’ امریکی کام کا طریقہ بلند معیار، سخت ضابطوں اور وعدے کی مکمل تکمیل پر مبنی ہے۔‘‘
 
پراشر باخبر کرتے ہیں’’ امر یکہ تیاری اور تحقیق کے شعبے میں ہم سے کہیں آگے ہے۔ اس کا معیار، خوبی پر زور اور غلطی برداشت نہ کرنے کا رویہ  متاثر کن ہے۔ امریکی جو وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ ساگر ڈیفنس، جو لِکوڈروبوٹِکس کے ساتھ اس سطح پر کام کرنے والی پہلی ہندوستانی اسٹارٹ اپ کمپنی ہے ، چاہتی ہے کہ دوسرے ہندوستانی ادارے بھی اس تجربے سے تحریک حاصل کریں۔
 
پراشر کے مطابق’’ ایسی شراکتیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ مقامی کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں تک بھی رسائی ممکن ہے۔ امریکی شراکت دار کا ہونا عالمی سطح تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے۔ اگر ہم ایک ٹیم کی طرح بین الاقوامی بازار میں کامیابی حاصل کرتے ہیں  تو یہ دوسرے کاروباریوں کے لیے بھی ایک بڑی مثال ہوگی۔ بات صرف مقامی کامیابی کی نہیں بلکہ مل کر دنیا تک پہنچنے کی ہے۔‘‘
 
یہ منصوبہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ پالیسی میں کن تبدیلیوں سے اس قسم کے اشتراکات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ پراشر کے مطابق ہم ابھی سیکھنے کے مرحلے میں ہیں لیکن یہ تعاون (خاص طور پر سمندری نگرانی اور زیر آب شعور کے شعبے میں ) اعتماد کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ پالیسی میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں کیوں کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اس میں شامل ہے۔ یہ اشتراک دوسروں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے جس سے آئی ٹی اے آر کی پابندیوں میں نرمی آئے گی اور ٹی اے اے کے عمل کو آسان اور معیاری بنایا جاسکے گا۔ ‘‘