متنازعہ فلم اُدے پور فائلزکے پروڈیوسر نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے فلم کی ریلیز پر لگائے گئے اسٹے کوسپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کردیاہے۔فلم پروڈیوسر نے مولانا ارشد مدنی کو فریق اول بنایا ہے۔
واضح رہےکہ دہلی ہائی کورٹ نے متنازعہ فلم ادئے پورفائلز کی ریلیز پر روک لگا دی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ فلم کی ریلیز کے ایک دن قبل آیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں فلم سینسر بورڈ کے ضابطوں قوانین اور گائیڈ لائنز کا حوالہ دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے اُدئے پور فائلز نامی ہندی فلم کی نمائش روکنے کے لیئے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی پٹیشن پر چیف جسٹس آف دہلی ہائی کورٹ جسٹس دیوندر کمار اپادھیائے اور جسٹس انیش دیال کے سامنے سماعت عمل میں آئی ، فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدالت نے مولانا ارشد مدنی کو مرکزی سرکار سے رجوع ہونے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ میں سماعت
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی اس پٹیشن کی 16جولائی 2025 کو سماعت کریں گے۔ 14 جولائی کو فلم پروڈیوسر کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ گورو بھاٹیاکی درخواست پر جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی نے اس درخواست پر جلد سماعت کی یقین دہانی کرائی۔
مولانا ارشد مدنی نے بھی سپریم کورٹ میں گذشتہ شب ہی کیویٹ داخل کردیا تھا یعنی کہ اب مقدمہ کی سماعت کے دوران مولانا ارشد مدنی کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل بھی پیش ہوکر بحث کریں گے۔
اْدے پور فائلز پر اعتراض کیوں؟
اُدے پور میں مقیم ایک درزی ، کنہیا لال کو جون 2022 میں مبینہ طور پر محمد ریاض اور محمد غوث نے بے دردی سے قتل کیا تھا۔ ملزمین نے بعد میں اس کا ویڈیو جاری کیا تھا جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ یہ قتل کنہیا لال کے خلاف جوابی کارروائی تھی جس نے مبینہ طور پر بی جے پی کی سابقہ ترجمان ، نوپور شرما (گستاخ رسول) کی حمایت میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کی تھی۔ واضح رہے نپور شرما نے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے کیے تھے۔ این آئی اے کے ذریعہ اس کیس کی تحقیقات کی گئیں ، اور غیر قانونی سرگرمیوں سے بچاؤ کے ایکٹ اور ہندوستانی تعزیرات کے تحت ہونے والے جرائم کو ملزم کے خلاف تیار کیا گیا ہے۔ مقدمے کی سماعت جئے پور کی خصوصی این آئی اے عدالت میں ہو رہی ہے۔
جمعیت علمائے ہند نے فلم پرپابندی لگانے کا کیا مطالبہ
جمعیت علمائے ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے حال ہی میں کہا تھا کہ متنازعہ فلم میں نوپورشرما کا متنازعہ بیان بھی شامل ہے جس سے پیغمبراسلام کی توہین ہوتی ہے اور اس فلم کے ذریعہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے متنازع فلم 'ادے پور فائلز کنہیا لال ٹیلرمرڈر' کوچیلنج کرنے کے لیے دہلی، مہاراشٹر اور گجرات کی ہائی کورٹس سے رجوع کیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس فلم سے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اور توہین ہوتی ہے اور اس فلم کے ذریعہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ارشد مدنی نے کہا کہ ایسا مواد بھارتی آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 21 کے تحت دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جمعیت کے وکیل نے درخواست میں 11 جولائی کو ریلیز ہونے والی فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔