بہار میں ووٹر لسٹ کی گہری نظرثانی معاملے پر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نےایک پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن سے کچھ اہم سوالات پوچھے۔ انھوں نے کہا کہ 5 جولائی کو ہم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی تھی، اور ان کے سامنے اپنے سوالات رکھے تھے۔ فکر کی بات یہ ہے کہ ابھی تک ہمیں الیکشن کمیشن سے کوئی وضاحت نہیں ملی ہے۔
میڈیا سے انھوں نے کہا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ بہار الیکشن کمیشن صرف ڈاک گھر کی طرح کام کرتا ہے اور اسے جواب دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ کل الیکشن کمیشن نے 3 الگ الگ ہدایات جاری کیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ گمراہ ہے۔تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اشتہار میں کچھ اور نکلتا ہے، اور حکم کچھ اور نکالا جاتا ہے۔ اشتہار میں کہا جاتا ہے کہ بغیر دستاویز کے بھی درخواست فارم بھر کر جمع کریں، لیکن حکم متضاد نکل جاتا ہے۔ اشتہا راور حکم میں بہت فرق ہے۔ نیا ووٹر کارڈ بنانے کے لیے فارم 6 کا پیمانہ آدھار کارڈ ہے، لیکن نظر ثانی میں آدھار کارڈ آخر قابل قبول کیوں نہیں ہے؟
بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کے عمل کو لے کر اے آئی ایم آئی ایم کا ایک نمائندہ وفد رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی قیادت میں الیکشن کمیشن پہنچا۔ نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن کے افسروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران اسداویسی نے کہا کہ ہم ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس عمل کے لیے تھوڑا اور وقت دیا جانا چاہیے۔ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگر پندرہ۔بیس فیصد لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں چھوٹ گئے تو وہ اپنی شہریت بھی کھو دیں گے۔ اگر کسی کا نام ہٹا دیا جائے تو وہ شخص نہ صرف اپنی حق رائے دہی سے محروم ہو جائے گا بلکہ اس کے ذریعۂ معاش کا مسئلہ بھی سامنے آ جائے گا۔