تلنگانہ ہائی کورٹ نے بدھ کو ریاستی حکومت کو تین ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے۔جسٹس ٹی مادھوی دیوی نے یہ حکم گرام پنچایت انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے متعلق عرضیوں کے ایک رکنی بیچ کے ذریعہ سنایا۔عدالت نے ریاستی حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن (ایس ای سی) کو 30 ستمبر تک انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے۔ وہ ان دلائل سے متفق نہیں تھی کہ انہیں انتخابی عمل شروع کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔جج نے انہیں 30 دنوں میں وارڈوں کی تقسیم اور 30 ستمبر تک انتخابات کا عمل مکمل کرنے کو کہا۔
31جنوری 2024 کو ختم ہو گئی معیاد
واضح رہےکہ سابق سرپنچوں نے بلا تاخیر انتخابات کرانے کی عدالت میں درخواستیں دائر کی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنچایتوں کی مدت 31 جنوری 2024 کو ختم ہو گئی تھی اور انتخابات میں پہلے ہی 18 ماہ کی تاخیر ہو چکی تھی۔پیر کو جسٹس مادھوی دیوی نے سابق سرپنچوں کی طرف سے دائر چھ درخواستوں پر حکم محفوظ کر لیا تھا اور بدھ کو ان کا فیصلہ سنایا گیا۔احکامات محفوظ کرتے ہوئے، سنگل رکنی بنچ نے ریاستی حکومت کو یاد دلایا کہ اس نے پہلے ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ فروری 2025 تک بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔
تلنگانہ حکومت کا موقف
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت کو پسماندہ طبقات کے لیے بلدیاتی اداروں میں تحفظات کا اعلان کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حکام اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ بی سی کے لیے اعلان کیے جانے والے تحفظات سپریم کورٹ کی ہدایات کی سختی سے تعمیل ہوں گے۔
ریاستی الیکشن کمیشن کا موقف
ریاستی الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل ودیا ساگر نے بنچ کو مطلع کیا تھا کہ کمیشن حکومت کے تحفظات کا اعلان کرنے کے 60 دنوں کے اندر بلدیاتی اداروں کے انتخابات کرائے گا۔
آئین کی خلاف ورزی
عرضی گزاروں نے استدعا کی کہ بنچ اپنی مدت میں توسیع کرے یا فوری طور پر گاؤں کی پنچایتوں کے انتخابات کرائے جائیں۔ ان کا موقف تھا کہ حکومت نے ان کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی جگہوں پر خصوصی افسران کو تعینات کیا۔ ان کا موقف تھا کہ خصوصی افسران کی تقرری آئین کے آرٹیکل 243E اور 243K کے خلاف ہے۔ یہ تلنگانہ پنچایت راج ایکٹ 2018 کی بھی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ بلدیاتی انتخابات منتخب باڈی کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ کے اندر کرائے جانے چاہئیں، جیسا کہ آئین میں حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے عدالت میں عرض کیا کہ ریاستی حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں یہ وعدہ کیا تھا کہ انتخابات 25 فروری تک کرائے جائیں گے، لیکن وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہی۔
فیصلہ کا خیر مقدم
سابق سرپنچوں نے بنچ کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے اپنے گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے لیے اپنی جیب سے رقم خرچ کی ہے اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔اس دوران سابق سرپنچوں نے عدالتی حکم کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وارڈ ممبران اور سرپنچوں جیسے عوامی نمائندوں کی کمی کی وجہ سے دیہی علاقوں میں نظم و نسق رک گیا ہے۔