تلنگانہ کےوزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی نے منگل کو حیدرآباد کے قریب پشامیلارام میں ایک فارما یونٹ میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا۔شدید زخمی ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کیا فیکٹری کا دورہ
جائے حادثہ کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے میڈیا والوں سے کہا کہ کمپنی انتظامیہ اور ریاستی حکومت دونوں متاثرین کو معاوضہ یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ زخمیوں کے علاج کے اخراجات کمپنی اور حکومت برداشت کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ مہلوکین کے لواحقین کو فوری امداد کے طور پر ایک لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپےفراہم کریں۔ حکومت متاثرہ خاندانوں کی ہر طرح کی مدد کرے گی، بشمول بچوں کی ان کی تعلیم سرکاری رہائشی اسکولوں میں داخلے کرائیں جائیں گے۔
اب تک 36 اموات کی تصدیق
تلنگانہ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکام نے اب تک اس حادثے میں 36 کارکنوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ کچھ کارکن لاپتہ ہیں اور ان کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے وقت فیکٹری میں 143 ملازمین موجود تھے اور اب تک ان میں سے 58 سے حکام نے رابطہ کیا ہے۔ باقیوں کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان میں سے کچھ ملبے کے نیچے پھنسے ہو سکتے ہیں جب کہ کچھ لوگ خوف و ہراس میں بچ نکلے ہوں گے اور حکام کے رابطے میں نہیں آئے ہوں گے۔مزید 16 افراد لاپتہ بتائے جا رہےہیں۔ اس طرح مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم غیر سرکاری طورپر 45 اموات بتائی جا رہی ہیں۔

پانچ رکنی جانچ کمیٹی کا اعلان
انہوں نے اسے انتہائی المناک واقعہ قرار دیا اور کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش یا تلنگانہ میں ماضی میں کسی اور حادثے میں اتنی جانیں ضائع نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ فیکٹری میں مزدور بہار، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے تھے۔یہ بتاتے ہوئے کہ حکومت نے حادثے پر سنجیدگی سے غور کیا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی اعلیٰ حکام کی پانچ رکنی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔ انہوں نے تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا۔
بڑھتے ہوئے حادثات پرتشویش
آتشزدگی کے بڑھتے ہوئے حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت حفاظتی ضوابط پر عملدرآمد اور کمپنیوں کی انتظامیہ کی طرف سے ان کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک نظام لائے گی۔بعد میں وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کی عیادت کے لیے پٹن چیرو کے ایک اسپتال کا دورہ کیا۔قبل ازیں چیف منسٹر نے سینئر عہدیداروں سے دھماکے اور اس کے نتیجے میں لگنے والی آگ کے بارے میں بات کی جس نے حیدرآباد سے تقریباً 50 کلومیٹر دور سنگاریڈی ضلع کے پشامیلارام صنعتی علاقے میں واقع یونٹ میں تباہی کا راستہ چھوڑ دیا۔چیف منسٹر کے ساتھ وزراء دامودر راجہ نرسمہا، ڈی سریدھر بابو، پی سری نواسا ریڈی اور جی وویک اور سینئر عہدیدار تھے۔