تلنگانہ کے ضلع محبوب نگر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کا امریکہ میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ محمد نظام الدین کوکیلیفورنیا کے سانتا کلارا میں گولی مار دی گئی۔ نوجوان کے والد محمد حسن الدین نے ان کے لڑکے کی لاش کو تلنگانہ کوواپس لانے کے اقدامات کر نے کی مرکزی حکومت اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے درخواست کی۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت سے بھی گذارش کی کہ وہ اُن کے لڑکے کی لاش واپس لانے میں مدد کرے ۔محمد حسن الدین نے بتایا کہ ان کا لڑکا سال 2016 میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے امریکہ گیا تھا۔ واقعہ 3 ستمبر کو پیش آیا، تاہم اس کی اطلاع اہل خانہ کو 18 ستمبر جمعرات کو ملی۔ مقتول کے والد، محمد حسن الدین، نے بتایا کہ انہیں جمعرات کی صبح اطلاع ملی کہ ان کے بیٹے کو پولیس نے گولی مار دی ہے اور فی الحال ان کی میت سانتا کلارا کے ایک اسپتال میں رکھی گئی ہے۔
امریکی پولیس کا دعویٰ
پولیس نے دعویٰ کیا کہ محمد نظام الدین نے 3 ستمبر کو اپنے روم میٹ پر چھری سے حملہ کیا۔ بتایا گیا کہ نظام الدین اور روم میٹ کےدرمیان جھگڑا کمرے کے ایئرکنڈیشن معاملے پر ہوا تھا۔اور اس پر پہلے بھی دونوں میں تنازعات چل رہے تھے۔پولیس نے کہا کہ اطلاع ملنے پر جب وہ موقع پر پہنچے تو نظام الدین اپنے روم میٹ کے سینے، پیٹ اور ہاتھوں پر چھری سے وار کر رہا تھا۔ پولیس کے مطابق اسے کئی بار ہتھیار ڈالنے کی ہدایت دی گئی، لیکن اس نے بات نہیں مانی جس کے بعد پولیس کو فائرنگ کرنی پڑی۔
نسلی امتیاز کا الزام
کیلیفورنیا میں ایک ہندوستانی شخص کو پولیس کے گولی مارنے پرمتاثرہ خاندان نے نسلی امتیاز کا الزام لگایا ہے اور اس کی موت کا باعث بننے والے حالات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔تاہم ہندوستانی شخص کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ نظام الدین ہی تھے جنہوں نے گولی مارنے سے قبل پولیس کو مدد کے لیے بلایا تھا۔ نظام الدین نے فلوریڈا کے ایک کالج سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کیا تھا اور وہ کیلیفورنیا میں ایک ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ خاندان کا کہنا تھا کہ نوجوان ایک پرسکون اور مذہبی شخص تھا، اور اس نے عوامی طور پر نسلی ہراسانی، اجرت میں دھوکہ دہی اور ملازمت سے غلط طریقے سے برطرفی کی شکایات بھی کی تھیں۔
مکمل جانچ کی مانگ
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ان کے خاندان نے ان کی ایک لنکڈ ان پوسٹ کی طرف بھی اشارہ کیا جس میں کہا گیا تھا: "میں نسلی نفرت، نسلی امتیاز، نسلی ہراسانی، تشدد، اجرت کے فراڈ، غلط طریقے سے برطرفی اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا شکار رہا ہوں۔ بہت ہو گیا، سفید فام بالادستی/نسل پرست سفید فام امریکی ذہنیت کو ختم ہونا چاہیے۔"اس نے اپنے کھانے میں زہر ملانے، بے دخلی اور جس کو اس نے ایک مبینہ جاسوس کی طرف سے مسلسل نگرانی اور ڈرانے کے طور پر بیان کیا اس کے تفصیلی الزامات بھی لگائے۔خاندان نے نظام الدین کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور ان کی موت کا سبب بننے والے حالات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔