ضلع سنگاریڈی کی کمیکل فیکٹری میں ہوئے زبردست دھماکہ میں مرنے والوں کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔ مہاراشٹرا کے بھیم راؤ کا جمعہ کو پٹن چیرو کے دھروا ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔ اب تک صرف 34 لاشوں کی شناخت ہوسکی ہے۔ مزید پانچ لاشوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ مزید 22 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ تاہم ابھی تک 9 لاپتہ افراد کا سراغ نہیں لاگیا جاسکاہے۔ اس پیش رفت سے متاثرہ خاندانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔چونکہ ملبہ ہٹانے کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہو رہا ہے متاثرہ خاندان کے افراد تاحال حکام سے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں دریافت کررہے ہیں۔
سنگاریڈی ڈسٹرکٹ کلکٹر کے دورہ کے موقع پر لاپتہ لوگوں کے افراد خاندان نے ان سے اپیل کی کہ لاپتہ افراد کی تلاشی کے کام میں تیزی لائے جائے۔ دوسری جانب امدادی کارروائیوں پر متضاد بیانات متاثرین میں شدید تشویش کا باعث بن رہے ہیں جبکہ محکمہ پولیس نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ یہ عمل ختم ہو گیا ہے جبکہ ریونیو حکام کہناہے کہ آپریشن ابھی جاری ہے۔اس دوران حکومت کے چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے کل مقام کا معائنہ کیا۔ کوتہ گوڈم کے ایم ایل اے کے سامبا شیواراو نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔
دھماکے سے مزدور کئی میٹر دور گر گئے۔ ایک مزدور نے بتایا کہ وہ 30 جون کی صبح 7 بجے رات کی شفٹ مکمل کر کے باہر نکلے تھے۔ صبح کی شفٹ کا عملہ پہلے ہی اندر آ چکا تھا۔ دھماکہ صبح آٹھ بجے کے قریب ہوا۔ شفٹ شروع ہوتے ہی موبائل منجمد ہو جاتے ہیں، اس لیے اندر کام کرنے والے لوگوں کی کوئی خبر نہیں مل سکی۔
مزدور کے خاندان کی ایک خاتون نے بتایا کہ اس کے خاندان کے چار افراد فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ ان میں اس کا بیٹا، داماد، جیٹھ اور دیور شامل ہیں۔ ان میں سے تین صبح کی شفٹ میں تھے۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زوردار تھا کہ وہاں کام کرنے والے مزدور تقریباً 100 میٹر دور جا گرے۔ دھماکے سے ری ایکٹر یونٹ تباہ ہو گیا ہے۔کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا کہ زیادہ تر مزدور کا تعلق مدھیہ پردیش، اتر پردیش، بہار، اڈیشہ اور مغربی بنگال سے ہے۔