• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیر اعظم پٹونگٹرن شیناواترا کو کیا معطل ؛جانیے کیا ہے پورا معاملہ؟

تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیر اعظم پٹونگٹرن شیناواترا کو کیا معطل ؛جانیے کیا ہے پورا معاملہ؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 01, 2025 IST     

image
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے منگل کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے وزیر اعظم پنٹونگٹرن شیناواترا کو عہدے سے  معطل کر دیا ہے۔جس کے باعث ملکی سیاست کافی گرم ہو گئی ہے۔ تھائی لینڈ کی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ ایک لیک ہونے والی ٹیلی فون کال کے حوالے سے سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازع پر اپنے کردار میں وزیر کے عہدے کی اخلاقیات کی مبینہ خلاف ورزی کی ہے۔ تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے 7-2 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ "آئینی عدالت نے اکثریتی فیصلہ لیتے ہوئے وزیر اعظم کو یکم جولائی سے ان کی ذمہ داریوں سے اس وقت تک معطل کر دیا ہے جب تک کہ عدالت اس معاملے میں حتمی فیصلہ نہ سنا دے۔
 
کیا ہے پورا معاملہ؟
 
یہ سارا تنازع مئی 2025 میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جھڑپ کے بعد شروع ہوا ، جس میں کمبوڈیا کا ایک فوجی مارا گیا تھا۔ جاری سرحدی تنازع کے درمیان، وزیر اعظم پیٹونگٹرن نے کمبوڈیا کے رہنما اور سابق وزیر اعظم ہن سین کو فون کیا تھا، جو اب بھی ملکی سیاست میں ایک مضبوط شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ حال ہی میں اسی ٹیلی فون کال کی ایک ریکارڈنگ لیک ہوئی تھی جس میں تھائی وزیراعظم پٹونگٹرن نے ہن سین کو ’’انکل‘‘ کہہ کر مخاطب کیا تھا اور تھائی فوج کے ایک سینئر کمانڈر کو اپنا ’’مخالف‘‘ کہا تھا۔ ان کے اس بیان سے ملک کی دفاعی اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمنٹ میں بیٹھے قدامت پسند ارکان پارلیمنٹ نے سیاسی ہنگامہ برپا کر دیا۔
 
لیک کال کی بنیاد پر وزیر اعظم کے خلاف عرضی:
 
تھائی پارلیمنٹ کے ارکان کے ایک گروپ نے، جو فوج کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، اس لیک کال کی بنیاد پر وزیر اعظم کے خلاف عرضی دائر کی ۔ ان کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نے اس حساس معاملے میں کمبوڈیا کو فوج کے سامنے جھکنے کا عندیہ دیا ہے اور فوج کی سرعام تذلیل کی ہے، جو آئین میں درج وزارتی عہدے کی "اخلاقی سجاوٹ" اور "ظاہر ایمانداری" کے امتحان پر پورا نہیں اترتی۔ ان ارکان پارلیمنٹ کا موقف ہے کہ وزیراعظم کے طرز عمل سے تھائی لینڈ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔
 
وزیر اعظم شیناوترا نے ابھی تک کوئی عوامی بیان نہیں دیا ہے لیکن ان کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ "وزیراعظم کا مقصد خطے میں امن برقرار رکھنا اور غیر ضروری تنازعات سے بچنا تھا۔ انہوں نے کوئی ناپسندیدہ بیان نہیں دیا۔ کال کے لیک ہونے اور غلط بیانی سے وزیر اعظم کو شدید دکھ پہنچا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ وزیراعظم عدالتی کارروائی کا احترام کرتے ہوئے تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے۔
 
پینٹونگٹرن شیناواترا کون ہیں؟
 
37 سالہ شیناوترا نے تھائی لینڈ اور برطانیہ میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس نے خاندان کے رینڈے ہوٹل گروپ میں کچھ سال کام کیا۔ یہاں اس کے شوہر ڈپٹی چیف انویسٹمنٹ آفیسر ہیں۔ شیناوترا نے 2021 میں فیو تھائی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2023 میں پارٹی کی رہنما بنیں۔ انہیں 2024 میں اراکین پارلیمنٹ کی حمایت سے وزیر اعظم بنایا گیا۔ وہ اپنی خالہ ینگ لک کے بعد دوسری خاتون حکمران ہیں۔ شیناوترا وزیر اعظم بننے والی اپنے خاندان کی چوتھی رکن ہیں۔ ان کے والد تھاکسن 2001 میں وزیر اعظم تھے۔
 
 آپ کو بتاتے چلیں کہ وزیر اعظم شیناواترا سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کی بیٹی ہیں۔ خود تھاکسن کو 2006 میں ایک فوجی بغاوت کے بعد اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ان کا خاندان تھائی لینڈ کی سیاست میں مسلسل تنازعات کا شکار ہے۔ وزیر اعظم شیناوترا کی حکومت کو بھی شروع سے ہی فوج اور قدامت پسند قوتوں کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ معطلی صرف قانونی معاملہ نہیں ہے بلکہ اقتدار کی اس کشمکش کا بھی ایک حصہ ہے جس میں فوج کی حمایت یافتہ اسٹیبلشمنٹ ایک بار پھر جمہوری طور پر منتخب حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔