Thursday, November 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • سپریم کورٹ میں عمر خالد سمیت دیگر کی ضمانت عرضی پر آج پھر سماعت ، کیا جیل سے ہوں گےرہا ؟

سپریم کورٹ میں عمر خالد سمیت دیگر کی ضمانت عرضی پر آج پھر سماعت ، کیا جیل سے ہوں گےرہا ؟

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Nov 18, 2025 IST

سپریم کورٹ میں عمر خالد سمیت دیگر کی  ضمانت عرضی  پر آج پھر سماعت ، کیا  جیل سے ہوں گےرہا ؟
عمر خالد، شرجیل امام، اور گلفشہ فاطمہ سمیت کئی دیگر مسلم طلباء 2020 کے دہلی فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ پانچ سالوں سے جیل میں ہیں۔ عمر خالد اور شرجیل امام پر دہلی فسادات بھڑکانے اور اہم سازشی ہونے کا الزام ہے۔ سپریم کورٹ  میں آج ان مسلم طلباء کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضیوں پر سماعت ہوگی، جہاں عدالت عرضیوں کے خلاف دہلی پولیس کے دلائل سنے گی۔
 
یاد رہے کہ دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں عمر خالد، شرجیل امام اور گلفشہ فاطمہ کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضیوں کے خلاف حلف نامہ داخل کیا ہے۔ حلف نامے میں ان طالب علموں کی ضمانت مسترد کرنے پر زور دینے کے لیے دلائل دیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا پر مشتمل بنچ کر رہی ہے۔ دہلی پولیس آج (18 نومبر) کو اس بنچ کے سامنے دلائل سنے گی۔
 
سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامہ میں دہلی پولیس نے عمر خالد اور شرجیل امام کو دہلی فسادات کے اہم سازشی قرار دیا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے دورہ بھارت کے دوران فسادات بھڑکائے گئے تھے۔ حلف نامے کے مطابق، یہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ مبذول کرانے اور بھارت میں مسلم کمیونٹی کے خلاف جاری CAA قانون کو نسل کشی کے طور پر پیش کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
 
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے پہلے ان طلباء کی ضمانت کی عرضیاں  مسترد کر دی تھیں، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی عرضی دائر کی ۔ 2020 میں، عمر خالد، شرجیل امام، اور گلفشہ فاطمہ سمیت کئی مسلم طلباء مودی حکومت کے سی اے اے قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس احتجاج کو مسلم کمیونٹی کی جانب سے زبردست حمایت حاصل ہوئی۔ اسی دوران مغربی دہلی میں فسادات پھوٹ پڑے، جس کے بعد ان طلبہ پر سازشی ہونے کا الزام لگا کر جیل بھیج دیا گیا۔ عمر خالد اور شرجیل امام پر UAPA کی سنگین دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔