Saturday, February 22, 2025 | 23, 1446 شعبان
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا چھٹا تبادلہ ہفتے کے روز ہوامکمل

غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا چھٹا تبادلہ ہفتے کے روز ہوامکمل

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Feb 16, 2025 IST     

image
غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا چھٹا تبادلہ ہفتے کے روز مکمل ہوا، جب کہ غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں صرف دو ہفتے باقی ہیں۔ اس تبادلے کے دوران اسرائیلی حکام نے تین یرغمالیوں کی آزادی پر راحت کا اظہار کیا۔ یہ یرغمالی ایک ہفتہ قبل آزاد کیے گئے افراد سے بہتر حالت میں نظر آئے۔مسلح عسکریت پسندوں نے جنوبی شہر خان یونس میں ان یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے سے قبل ایک ہجوم میں ان سے بات کرنے کا انتظام کیا۔ 
 
اس کے بعد 369 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔ یہ معاہدہ، جو مختلف جغرافیائی اور سیاسی حالات کے درمیان طے کیا گیا تھا جو ابھی تک برقرار ہے ، لیکن اس میں بعض اوقات چھیڑ چھاڑ اور تنازعات کے بڑھنے کے آثار دیکھے گئے تھے۔ قیدیوں کا تبادلہ دونوں فریقین کے درمیان تناؤ اور اعتماد کی کمی کے باوجود ایک اہم علامت ہے، جو اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ دونوں طرف کی قیادت ایک دوسرے سے بات چیت اور حل،تلاش کرنے کے لیے تیار ہو سکتی ہے۔
 

تمام یرغمالیوں کو رہا کرے حماس:ٹرمپ 

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا، "حماس نے ابھی غزہ میں تین یرغمالیوں کو رہا کیا ہے، جن میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔ بظاہر وہ اچھی حالت میں ہیں، یہ گزشتہ ہفتے ان کے اس بیان سے الگ ہے کہ وہ کسی بھی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے۔یاد رہے کہ حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی  معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے پراسرائیلی  یرغمالیوں کو  غیر معینہ مدت کے لیے  رہا نہ کرنے کا اعلان کیا تھا ،جسکے بعد حالات میں کشیدگی آ گئی تھی ،اور اسرائیلی وزیر اعظم سمیت امریکی صدر نے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر حماس مقررہ وقت 15 فروری ہفتہ کو یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی نہیں بنایا تو معاہدہ ختم کر دیا جائے گا ،اور غزہ کو وحشت ناک انجام تک پہنچادیا جائے گا۔
 
تاہم حماس نے طئے شدہ معاہدہ کے تحت ہفتہ کو یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنایا۔جسکے تحت یرغمالیوں کے تبادلے کا یہ چھٹا مرحلہ رہا۔تاہم وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہفتے کی رات ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور مضبوط موقف پر شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل چاہے کچھ بھی کرے امریکا اس کے ساتھ کھڑا ہے۔