الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل تشدد میں تین ملزمین کی ضمانت کی عرضی منظور کر لی ہے۔ ملزم نے قبل ازیں ضلعی عدالت میں ضمانت کی عرضی دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔تاہم بعد میں تینوں ملزمان نے الہ آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔جسکے بعد سنبھل تشدد کے تین ملزمین ریحان، فیضان اور شان عالم کی ضمانت عرضی کو الہ آباد ہائی کورٹ سے منظور ی ملی ۔ جسٹس گوتم چودھری کی سنگل بنچ نے ضمانت کو منظور دی ہے ۔ ان ملزمان نے خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ سے ضمانت کی اپیل کی تھی۔ جس پر کارروائی کرتے ہوئے عدالت نے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت کی منظوری دے دی۔
بتا دیں کہ جن تینوں ملزمین کو ہائی کورٹ سے ضمانت ملی ہے وہ مراد آباد جیل میں بند تھے۔ تینوں ملزمان نے قبل ازیں ضلعی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ ملزمان نے ضلعی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں سے انہیں بڑی راحت ملی۔
مظاہرین میں خواتین بھی شامل :
یاد رہے کہ اتر پردیش کے سنبھل میں 24 نومبر 2024 کو جامع مسجد سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا،رپورٹ کے مطابق لوگوں اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپ ہوئی ،اور اس دوران پولیس کی جانب سے سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔جس میں متعدد افراد کی جانیں بھی گئی۔وہیں اس معاملے میں پولس نے تین خواتین سمیت کل 83 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
ساتھ ہی بتاتے چلیں کہ شاہی جامع مسجد تنازع کا آغاز اس دعوے کے بعد ہوا جب ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ شاہی جامع مسجد شری ہری ہر مندر ہے۔ ہندو فریق کے دعوے کے بعد 19 نومبر 2024 کو پہلے مرحلے میں مسجد کا سروے کیا گیا، دوسرے مرحلے کا سروے 24 نومبر 2024 کو کیا گیا، جس میں ہزاروں کی بھیڑ جمع ہوئی اور یہ پر تشدد واقعہ پیش آیا۔