امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جس سے امریکہ میں رہنے والے ہندوستانی پریشان ہو گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں رہنے والے ان کے خاندانوں پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔ دراصل، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 'ون بگ بیوٹی پھول بل ' میں ایک تجویز ہے، جس کے مطابق 2026 سے اگر امریکہ سے ہندوستان پیسے بھیجے جاتے ہیں تو اس پر 3.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔اس تجویز کو حال ہی میں امریکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (ایوان نمائندگان) نے منظور کیا ہے۔ اب یہ بل سینیٹ میں جائے گا، جہاں ووٹنگ جون یا جولائی میں ہو سکتی ہے۔ منظور ہونے پر یہ ایک قانون بن جائے گا اور این آر آئیز کے لیے تشویش کا ایک بڑا سبب بن سکتا ہے۔
ہندوستانیوں کی پریشانی کیوں بڑھ گئی؟
اس بل میں یہ شق ہے کہ اگر وہ لوگ جو امریکی شہری نہیں ہیں وہ امریکہ سے باہر رقم بھیجتے ہیں تو ان پر 3.5 فیصد ٹیکس (ایکسائز ٹیکس) لگایا جائے گا۔ پہلے یہ شرح 5 فیصد تجویز کی گئی تھی جو اب کم کر کے 3.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ہندوستانیوں پر پڑے گا، جو امریکہ میں تارکین وطن کی سب سے بڑی آبادی میں سے ایک ہیں۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، 29 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی نژاد لوگ امریکہ میں رہ رہے ہیں۔
یہ ٹیکس کس کو ادا کرنا پڑے گا؟
غور طلب ہے کہ یہ ٹیکس صرف غیر شہریوں پر لاگو ہوگا۔ اس کا مطلب ہے، اگر آپ گرین کارڈ ہولڈر ہیں، H1B ویزا پر ہیں یا اسٹوڈنٹ ویزا پر کام کر رہے ہیں، تو آپ کو اس ٹیکس کے دائرے میں آنا پڑے گا۔ امریکی شہری اس سے مستثنیٰ ہیں۔ تاہم ان کے لیے ایک ’’کریڈٹ میکنزم‘‘ رکھا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ ٹیکس ریفنڈ کا دعویٰ کرسکیں گے۔
ہر ماہ رقم بھیجنے والوں پر براہ راست اثر:
اس ٹیکس کا براہ راست اثر ان لوگوں پر پڑے گا جو ہر ماہ ہندوستان میں اپنے اہل خانہ کو رقم بھیجتے ہیں۔ آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023-24 میں ہندوستان کو آنے والی کل ترسیلات زر میں امریکہ کا حصہ 27.7 فیصد (تقریباً 32 بلین ڈالر) تھا، جو کہ 2016-17 میں 22.9 فیصد تھا۔
NRE اکاؤنٹ اور جائیداد کی سرمایہ کاری پر بھی اثر؟
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مجوزہ ٹیکس صرف رقم بھیجنے تک محدود نہیں رہے گا۔ اس سے ہندوستان میں NRE کھاتوں میں آنے والے فنڈز اور ہندوستان میں NRIs کی طرف سے کی گئی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔کمپنیاں بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہیں کیونکہ امریکہ بھیجے جانے والے ملازمین کو اب اپنے ری لوکیشن پیکج میں یہ ٹیکس شامل کرنا پڑ سکتا ہے جس سے ان کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔