امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ چھڑنے کے بعد پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے چین پر عائد ٹیرف کوگھٹا کر 80 فیصد ی کرنے کی بات کی ہے۔ ٹرمپ نے یہ تجویز ایسے وقت دی ہے جب امریکی اور چینی حکام سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کرنے والے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر جنیوا میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔ تجارتی جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ سب سے بڑی بات چیت ہوگی۔
امریکہ اور چین کے درمیان جاری ٹیرف وار میں اب تک کیا ہوا؟
چین کے ساتھ امریکہ کی تجارتی جنگ اس وقت نئی سطح پر پہنچ گئی جب امریکہ نے 2 اپریل 2025 کو اپنے تجارتی شراکت داروں پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ دونوں ممالک ہر روز ایک دوسرے پر نئے بھاری محصولات کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے بھی کچھ الیکٹرانک اشیاء کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔ اس دوران چین نے امریکہ سے تمام الیکٹرانک اشیاء پر جوابی ٹیرف کو مکمل طور پر ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔ چین نے امریکہ سے درآمدات پر 125 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ۔ اس کے بعد امریکہ نے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف لگا دیا۔
تجارتی تنازع پر اہم مذاکرات سوئٹزرلینڈ میں ہوں گے:
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندے جیمیسن گریر اس ہفتے کے آخر میں سوئٹزرلینڈ میں چینی نائب وزیر اعظم ہی لائفنگ سے ملاقات کریں گے ۔یہ ملاقات تجارتی جنگ کو پرسکون کرنے کی جانب پہلی عوامی بات چیت ہوگی۔ اب تک امریکہ نے چین پر 145 فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے جب کہ چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کئی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مذاکرات سے کوئی حل نکلتا ہے یا نہیں۔