اتر پردیش میں ایک دلت بزرگ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا واقعہ پیش آیا ہے۔ آر ایس ایس کارکن کی جانب سے بزرگ شخص کو پیشاب چٹوایا گیا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس واقعہ سے مقامی لوگوں میں کافی ناراضگی اور غم و غصہ پھیل گیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
در اصل،لکھنؤ میں ایک بزرگ دلت مندر کے صحن میں بیٹھا تھا۔ بیماری کی وجہ سے پیشاب باہر آگیا۔اسی وقت آر ایس ایس کے کارکن سوامی کانت دیال وہاں پہنچے اور بزرگ شخص کو مارنے کی دھمکی دی،نچلی ذات ہونے کے طعنے دیے،اور بزرگ شخص کو پیشاب چاٹنے پر مجبور کیا۔یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ دلتوں کے خلاف ذلت، جبر اور تشدد یوگی حکومت میں عروج پر پہنچ رہا ہے۔
دلت مخالف ذہنیت کا ننگا مظاہرہ :
آزادی کے اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی،دلتوں کو وہ مقام نہیں ملا جسکا وہ حقدار ہیں،ذہنی طور پر انہیں غلام بنانے کا رواج آج بھی جاری ہے،جسے تقویت آر ایس ایس اور بی جے پی سے وابستہ افراد دے رہے ہیں۔آر ایس ایس کے ایک کارکن کی طرف سے دلت بزرگ رامپال پاسی کو پیشاب چاٹنے پر مجبور کرنا صرف جرم نہیں ، بلکہ ذات پات اور جاگیرداری کی صدیوں پرانی دلت مخالف ذہنیت کا ننگا مظاہرہ ہے۔یہ نہ صرف انسانیت پر دھبہ ہے بلکہ آئینی وقار پر بھی حملہ ہے۔
اجمیر میں دلت خاتون کے ساتھ مارپیٹ:
اس سے قبل 12 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ راجستھان کے اجمیر میں ایک دلت خاتون کے ساتھ مارپیٹ کی گئی اور اسے دھمکیاں دی گئیں۔ زمینی تنازعہ میں غنڈوں نے خاتون کو بے رحمی سے پیٹا اور جے سی بی مشین سے اس کے پلاٹ پر بنے ٹین کے شیڈ کو توڑ دیا۔اس معاملے کا ویڈیو بھی سامنے آیا تھا، جسے دیکھ کر عوام میں غم و غصہ پھیل گیا تھا۔ یہ واقعہ الور گیٹ تھانہ علاقے کے مدھر میں واقع ایندرا نگر کا تھا۔ اس واقعہ میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تھا۔
دلتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے یہ واقعات نئے نہیں ہیں۔ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات سامنے آئے ہیں، جہاں دلتوں کے ساتھ ظلم کیا گیا اور ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔ ہمارے معاشرے کو آج بھی اس سمت میں سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا دلت ہمارے معاشرے کا حصہ نہیں ہیں؟ کیا انہیں مکمل عزت کے ساتھ جینے کا حق نہیں ہے؟