Monday, December 15, 2025 | 24, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • یوپی: پولیس نے مدینہ مسجد کے مؤذن عرفان کو کیاگرفتار

یوپی: پولیس نے مدینہ مسجد کے مؤذن عرفان کو کیاگرفتار

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 13, 2025 IST

یوپی: پولیس نے مدینہ مسجد کے مؤذن عرفان کو کیاگرفتار
حال ہی میں اتر پر دیش کے ضلع مظفر نگر میں پولیس افسران کی جانب سے  مسلم مخالف ہراسانی کا ایک واقعہ پیش آیا ۔یہاں مدینہ مسجد  کے مؤذن محمد عرفان کو فجر کی اذان دینے کے فوراً بعد پولیس نے مبینہ طور پر گالیاں دیں اور تشدد کا نشانہ بنایا۔جسکے بعد جمعیت کے ارکان نے مظفر نگر کے ایس ایس پی سے ملزم افسران کے خلاف شکایت درج کرائی۔ تاہم ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے پولیس نے مسجد کے مؤذن کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مؤذن نے ایک پولیس انسپکٹر کو قتل کرنے کی دھمکی دی ، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا ۔
 
کیوں کیا گیا گرفتار؟
 
دراصل، دو دن قبل مدینہ مسجد کے مؤذن عرفان نےپو لیس کی جانب سے کی گئی بدسلوکی کو ایک ویڈیو کے ذریعہ بیان کیا۔ویڈیو میں عرفان نے الزام لگایا کہ لاؤڈ اسپیکر کے والیوم پر بحث کے دوران پولیس نے  انکے ساتھ مار پیٹ کی اور بد سلوکی کی۔اپنے بیان کے دوران خود پر قابو نہ پاتے ہوئے عرفان نے اہلکار کو دھمکی بھی دے ڈالی۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور ہندو تنظیموں کے ارکان نے مسجد کے مؤذن کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد موذن کو گرفتار کر لیا گیا۔
 
کیا ہے پورا معاملہ؟
 
10 دسمبر کو اتر پر دیش کے ضلع مظفر نگر میں پولیس افسران کی جانب سے   مدینہ مسجد  کے مؤذن محمد عرفان کو فجر کی اذان دینے کے فوراً بعد مبینہ طور پر گالیاں دی گئی  اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔یہ واقعہ سروٹ  تھانہ علاقہ میں  واقع مدینہ مسجد کے قریب پیش آیا ۔مسجد کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سب انسپکٹر ونود چودھری مؤذن کو دھکے دیتے اور مارتے نظر آ رہے ہیں۔ 
 
مؤذن محمد عرفان نے  کیا کہا؟
 
مؤذن محمد عرفان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ فجر کی اذان دینے کے بعد جیسے ہی مسجد سے نکلے، انہیں سروٹ تھانے کے کچھ پولیس اہلکاروں نے روک لیا۔ انہوں نے کہا کہ انسپکٹر نے الزام لگایا کہ تم غیر قانونی طور پر اذان دے رہے ہو، حالانکہ مسجد کے پاس ضلع انتظامیہ سے تحریری اجازت موجود ہے۔
 
عرفان نے بتایا کہ اس نے پولیس کو واضح طور پر بتایا کہ مسجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر کے لیے ضلعی انتظامیہ سے تحریری اجازت لی گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود پولیس اہلکار اس کے ساتھ بدسلوکی کرتے رہے اور جب اس نے احتجاج کیا تو اس کے ساتھ مارپیٹ بھی کی۔ اسکے علاوہ پولیس اہلکاروں نے انہیں گندی  گالیاں اور دھمکیاں دیں۔
 
معاملہ کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔جس میں سب انسپکٹر ونود چودھری کو جارحانہ انداز میں مؤذن کو دھکا دیتے اور مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ عرفان کے مطابق انسپکٹر 4-5 کانسٹیبلوں کے ساتھ آیا تھا ،جو  انہیں گھسیٹ کر تھانے لے گئے اور راستے میں  مار پیٹ جاری رکھی۔اس دوران  عرفان کو کئی گھنٹوں تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔ آخر کار  جب علاقے کے لوگ تھانے پہنچے اور شدید احتجاج کیا ،تب جا کر انہیں رہا کیا گیا۔
 
مسلم تنظیموں نے کاروائی کا مطالبہ کیا:
 
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کئی مسلم تنظیموں نے مسجد کا دورہ کیا اور مؤذن محمد عرفان سے ملاقات کی۔ جماعت علمائے ہند کے ایک وفد نے ایس ایس پی مظفر نگر کو تحریری شکایت دے کر سب انسپکٹر ونود چودھری کی فوری معطلی اور محکمانہ کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔تنظیموں نے کہا کہ مذہبی مقام پر ایسا واقعہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس سے کمیونٹی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ان کا اصرار تھا کہ مجرموں کی فوری معطلی اور محکمانہ انکوائری شروع کی جائے۔
 
تاہم اب تک افسران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے،وہیں مؤذن عرفان کو جذباتی طور پرخود پر قابو نہ رکھتے ہوئے  غصہ  میں پولیس اہلکار کو دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔