Tuesday, December 16, 2025 | 25, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • سڈنی فائرنگ :اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر احمد نے بچائی کئی لوگوں کی جان

سڈنی فائرنگ :اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر احمد نے بچائی کئی لوگوں کی جان

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 15, 2025 IST

سڈنی فائرنگ :اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر احمد نے بچائی کئی لوگوں کی جان
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بوندی بیچ پرجب  نفرت کے آغوش میں آکر ،دو مسلح افراد  نے اندھا دھند فائرنگ  کی،کئی بے گناہ لوگوں کو موت کے گھات اتا ردیا،اسی دوران  انسانیت کے لیے ایک مثال بن کر ،اپنی جان  کی پرواہ کیے بغیر احمد نے کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں بچائیں۔
 
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ،کیسے احمد نے جان پر کھیل کر ایک حملہ آور کو قابو  میں کیا، احمد پہلے کھڑی گاڑیوں کے پیچھے چھپے رہے ،اور مناسب موقع ملتے ہی پیچھے سے حملہ آور پر جھپٹ پڑے، اس کی رائفل چھین لی اور اسے زمین پر گرا دیا۔اور انہیں غیر مسلح کر دیا۔سڈنی کی گلیوں میں احمد اب صرف ایک نام نہیں بلکہ انسانیت کا علم بر دار بن چکاہے۔جسکی بہادری  نے کئی لوگوں کی جانوں کو محفوظ کیا۔
 
احمد کی بہادری کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر تعریف کی جا رہی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے بھی احمد کو ہیرو قرار دیا ہے۔
 
احمد کون ہے؟
 
مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ سیون نیوز کی رپورٹ کے مطابق احمد الاحمد ایک پھل فروش ہے۔ رپورٹ کے مطابق احمد کو اس حملے میں دو گولیاں لگیں اور وہ ہسپتال میں داخل ہیں۔ احمد کے کزن مصطفیٰ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احمد ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اہل خانہ اس کی حالت کے حوالے سے انتہائی فکر مند ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائے گا۔ 
 
واضح رہے کہ اتوار14   دسمبر کو سڈنی کے بونڈی بیچ پر بڑے پیمانے پر  ہوئے فائرنگ کو آسٹریلیا میں برسوں میں ہونے والے دہشت گردی کے مہلک ترین واقعات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ جس میں 16 افراد کی موت ہو گئی ہے۔آسٹریلوی حکام نے اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے ۔اور کہا ہے کہ اس کا ہدف شہر کی یہودی برادری تھی۔حکام کے مطابق، مرنے ہونے والوں  میں 10 سال کے بچوں سے لے کر 87 سال تک  کی عمر کے لوگ ہیں ۔پولیس نے ایک حملہ آور کی شناخت 50 سالہ شخص کے طور پر کی ہے جو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جب کہ دوسرے مشتبہ حملہ آور کو اس کا 24 سالہ بیٹا بتایا جا رہا ہے، جو زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
 
فائرنگ کا واقعہ ایک یہودی تقریب کے دوران پیش آیا:
 
اتوار کے روز، یہودی برادری بوندی بیچ پر ہنوکا ،کا تہوار منا رہی تھی، جہاں 2000 سے زیادہ لوگ جمع تھے۔ دو بندوق برداروں نے ہجوم پر فائرنگ کی۔ فائرنگ کی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں حملہ آوروں کو دکھایا گیا ہے۔ دریں اثنا، ایک غیر مسلح شخص نے ہمت کے ساتھ حملہ آوروں میں سے ایک سے بندوق چھین لی، جس کے نتیجے میں اسے گرفتار کیا جا سکا۔پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا یہ دہشت گردانہ حملہ تھا یا یہودی  مخالف حملہ۔