مرکزجماعت اسلامی ہند میں 6 تا 10 نومبر 2025 علماء و فارغین مدارس کا ورک شاپ منعقد ہوا۔ اس کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں شرکت کرنے والے علماء کا تعلق مختلف مسالک اور مختلف دینی تنظیموں سے تھا اور وہ مختلف دینی مدارس اور جامعات سے فارغ التحصیل تھے۔ اس ورک شاپ میں 120 علماء شریک ہوئے، جو ملک کی تقریباً تمام ریاستوں سے تشریف لائے تھے۔ ان کی تقریبا نصف تعداد دارالعلوم دیوبند، اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے تعلیم یافتہ تھی۔ باقی علما کی نسبت رحمانی ، نظامی، اشاعتی ، سنابلی ، رشادی، مصباحی ، محمدی ، فلاحی ، شاقبی ، سلامی وغیرہ ان کے مختلف مدارس سے تعلق کو ظاہر کررہی تھی۔
افتتاحی اجلاس میں مختلف مکاتب فکر کی نمایاں شخصیات کواظہار خیال کی دعوت دی گئی تھی ۔اس موقع پر مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ علماء کو مسالک و نطریات کے اختلافات سے قطع نطر اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھنے پر پوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی سکریٹری شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے ورک شاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس اجتماع کا مقصد علماء کرام کو ان کی ذمہ داریاں یاد دلانا اور مسلکی اختلاف کو بھلا کر باہم مل جل کر کام کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔
پانچ دن کے ورک شاپ میں افتتاحی اور اختتامی اجلاسوں کے علاوہ 12 اجلاس منعقد ہوئے جن میں 21 موضوعات پر جماعت کے ذمہ داروں اور دیگر ملی شخصیات نے اظہار خیال کیا۔ ان موضوعات میں تنوع رکھا گیا تھا اور ملک کے حالات ، ملت اسلامیہ کے مسائل و مشکلات اور علما کی ذمہ داریاں پر فوکس کیا گیا تھا۔ ان موضوعات کے مقررین میں سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند، و نائب امراء جماعت کے علاوہ ملک و ملت کی علمی و فکری شخصیات شامل تھیں۔
جماعت اسلامی ہند کے تعارف پر دو تقریریں ہوئیں۔ قیم جماعت ٹی عارف علی نے جماعت کے مقصد قیام پر روشنی ڈالی اور جناب محی الدین شاکر نے جماعت کی خدمات کے مختلف میدانوں کا تعارف کرایا ۔ لیکن جماعت کے کاموں کا اصل تعارف روزانہ نماز عصر کے بعد جماعت کے کیمپس میں واقع اداروں کی وزٹ سے ہوا۔اختتامی اجلاس کا ایک اہم پروگرام اوپن سیشن کا تھا جس میں تمام شرکا کو موقع دیا گیا کہ وہ ورک شاپ کی تقاریر یا جماعت کے بارے میں اپنے سوالات اور اشکالات رکھ سکتے ہیں۔ جماعت کے ذمہ داروں نے ان کے جوابات دیئے۔
ورک شاپ کا اختتام سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند کے خطاب پر ہوا۔ انہوں نےعلماء کرام کو ان کے مقام اور ذمے داریوں کی یاد دہانی کرائی۔ انہوں نے فرمایا کہ امت کی حقیقی تعمیر اور تشکیل کلمہ طیبہ کے ذریعے ہی ممکن ہے اور یہی کلمہ دعوت و اصلاح کی اساس ہے۔
امیرجماعت اسلامی ہند نےعلماء کے سامنے چھ بنیادی نکات رکھے:
(1) اسلام زندگی کے ہر شعبے میں مکمل رہ نمائی فراہم کرتا ہے۔
(2) جن امور پر سماج کی توجہ کم ہے ان کی طرف علماء خصوصی توجہ دیں۔
(3)فقہی اور علمی مباحث میں علماء اعتدال اور عصری آگہی کو ملحوظ رکھیں۔
(4) علماء باطل افکار کی یلغار سے واقف ہوں اور فکری طور پر دفاع کی صلاحیت پیدا کریں۔
(5) علماء جدید ٹکنالوجی کے ذریعے دعوت و اصلاح کا ہنر سیکھیں۔
(6) حالات کا جائزہ علماء اعتدال اور بصیرت کے ساتھ لیں۔
آخر میں انہوں نے اس ضرورت کا اظہار کیا کہ موجودہ دور میں علماء کرام کی ایک مؤثر اور اعتدال پسند ٹیم تیار ہو، جو امت کی فکری اور عملی رہ نمائی کرسکے۔
ورک شاپ کے آخر میں تمام علماء نے متفقہ طور پر ایک اعلامیہ منظور کیا، جس میں علماء کی ذمے داریاں یاد دلائی گئی تھیں اور انہیں فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر، اتحاودو اتفاق کے ساتھ ، دین کی دعوت پیش کرنے اور امت کے مسائل حل کرنے کی تلقین کی گئی تھی۔ تأثرات کے سیشن میں علماء نے ورک شاپ کے بارے میں اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں پانچ روزہ پروگرام سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ ان شاءاللہ ان باتوں پر عمل کریں گے اور مل جل کر دین کا کام کریں گے۔