اناؤ ریپ کیس میں مجرم کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے یہ اہم فیصلہ سنایا ہے۔ ساتھ ہی کورٹ نے کلدیپ سنگھ سینگر کو ضمانت بھی دے دی ہے۔ تاہم، کورٹ نے سینگر پر کچھ شرائط بھی عائد کی ہیں اور کہا ہے کہ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں ضمانت منسوخ کر دی جائے گی۔
جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے:
اناؤ ریپ کیس میں سزا کاٹ رہے کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ جب تک نچلی عدالت کی سزا کے خلاف دائر اپیل پر ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک ضمانت برقرار رہے گی۔ تاہم، اس ضمانت کے باوجود کلدیپ سنگھ سینگر جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے کیونکہ وہ متاثرہ کے والد کی حراستی موت کے کیس میں 10 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
کورٹ نے سینگر پر یہ شرائط عائد کیں:
دہلی ہائی کورٹ نے کلدیپ سنگھ سینگر کو متاثرہ کے گھر سے 5 کلومیٹر کے دائرے میں نہ آنے اور ضمانت کی مدت کے دوران دہلی میں ہی رہنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ وہ متاثرہ یا اس کی ماں کو دھمکی نہ دیں اور ہر پیر کو پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کریں۔ اس کے علاوہ، انہیں 15 لاکھ روپے کا ذاتی مچلکہ اور تین ضامن جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کورٹ نے واضح کیا کہ کسی بھی شرط کی خلاف ورزی پر ضمانت منسوخ ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ کلدیپ سنگھ سینگر کو نابالغ لڑکی کے اغوا اور ریپ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سینگر نے دسمبر 2019 میں نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر ریپ اور متعلقہ دیگر کیسز یو پی کی نچلی عدالت سے دہلی منتقل کر دیے گئے تھے۔
یہ فیصلہ 23 دسمبر 2025 کو دہلی ہائی کورٹ کی بنچ جسٹس سبرومونیم پرساد اور جسٹس ہریش ویدانتھن شنکر نے سنایا تھا، جو سینگر کی اپیل کے زیر التوا ہونے تک سزا معطل کرنے سے متعلق تھا۔