امریکہ کی طرح پاکستان نے بھی غیر قانونی مہاجرین کے حوالے سے سخت موقف اپنایا ہوا ہے۔ پاکستان نے غیر قانونی مہاجرین اور افغان شہری کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستانی وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز تمام غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان شہری کارڈ رکھنے والوں سے کہا کہ وہ 31 مارچ سے پہلے ملک چھوڑ دیں۔ یہی نہیں وزارت نے خبردار کیا کہ اگر ایسے لوگ 31 مارچ تک ملک نہیں چھوڑتے ہیں تو انہیں یکم اپریل سے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور جرائم کا ذمہ دار افغان شہریوں پر لگاتا رہا ہے۔ تاہم افغانستان نے ان الزامات کو مسترد کرتارہا ہے۔ پاکستان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک فراخدلی میزبان رہا ہے اور ایک ذمہ دار ملک کے طور پر اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہتا ہے۔ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے افراد کو تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا۔
پاکستان 2023 سے افغانوں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔
پاکستان نے 2023 میں غیر ملکی شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک مہم شروع کی تھی، جن میں زیادہ تر افغان تھے۔ تاہم بعد میں پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ پہلے ان غیر ملکیوں کو باہر نکالا جائے گا جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد افغان شہری افغان شہریت کارڈ رکھتے ہیں۔ تقریباً 1.3 ملین لوگ باضابطہ طور پر حکومت پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس علیحدہ رہائشی سرٹیفکیٹ ہیں۔ تاہم پاکستانی حکومت کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رہائشی سرٹیفکیٹ رکھنے والے شہریوں پر اس کا کیا اثر پڑے گا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2023 سے اب تک 8 لاکھ سے زائد افغان پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں اور مجموعی طور پر پاکستان نے تقریباً 28 ملین افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے۔ یہ لوگ افغانستان میں گزشتہ 40 سال سے جاری تنازع کے دوران پاکستان آئے ہیں۔